یوپی حکومت کے ذریعے ہمارے ناموں اور تصاویر کے ساتھ ہورڈنگز لگانے سے ہماری زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے: سابق آئی پی ایس ایس آر داراپوری

لکھنؤ، مارچ 09— اترپردیش کے سابق انسپکٹر جنرل ایس آر داراپوری بھی ان 30 دیگر لوگوں میں شامل ہیں جن کے نام اور تصاویر لکھنؤ کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ہورڈنگز میں آویزاں کی گئیں اور ان سے گذشتہ سال دسمبر میں ریاستی دارالحکومت میں سی اے اے مخالف مظاہرے کے دوران ریاست کو ہونے والے نقصانات کے لیے تقریباً 64 لاکھ روپے اجتماعی طور پر ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ داراپوری نے کہا ہے کہ اس طرح کے پوسٹر لگانے کے حکومتی اقدام نے ان کی اور دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

سابق آئی پی ایس افسر داراپوری، ہائی کورٹ کے سینئر وکیل محمد شعیب، تھیٹر آرٹسٹ دیپک کبیر اور ایک مشہور سماجی کارکن اور کانگریس ممبر صدف جعفر ان 30 دیگر افراد میں شامل ہیں جن کے نام اور تصاویر ہورڈنگز میں آویزاں تھیں۔

اس سے پہلے اتوار کے روز ہی الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیا تھا اور ریاستی حکومت سے ان ہورڈنگز کو ہٹانے کو کہا تھا۔ اور اس عمل کو انتہائی نامناسب قرار دیا تھا۔