یوم جمہوریہ کی تقریبات کے دوران سلسلہ وار دھماکوں سے لرزا آسام، یو ایل ایف اے-ایل نے قبول کی ذمہ داری

گوہاٹی، جنوری 26— یوم جمہوریہ کی تقریبات کے سلسلے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کے دوران آسام اتوار کی صبح ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں سے کانپ اٹھا۔ صبح 8 بجے کے قریب 15 منٹ کے وقفے میں پانچ دھماکوں سے علاقہ لرز اٹھا۔

آسام کے وزیر اعلی سربانند سونووال کے آبائی شہر ڈبروگڑھ میں آستھا اسپتال اوراے ٹی روڈ پر دو کم طاقت کے دھماکے ہوئے۔ مبینہ طور پر اسی طرح کے دھماکے دلیاجان، ڈومڈوما اور سناری میں بھی ہوئے۔ اگرچہ کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے تاہم آسام میں ہونے والے ان دھماکوں نے ریاست میں سیکیورٹی کے طریقہ کار پر سنگین سوالات کھڑے کردیے ہیں۔

دھماکوں کے فوراً بعد آسام پولیس کی ایک اعلی سطح کی ٹیم مقامات پر پہنچ گئی اور تفتیش شروع کردی۔ دھماکے کے مقامات کا دورہ کرنے کے بعد ایک پولیس افسر نے سیکیورٹی انتظامات خراب ہونے کو قبول کیا اور یہ بھی تسلیم کیا کہ ریاست میں کسی بھی تخریب کاری کی سرگرمی جاری رکھنے کے لیے یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (آزاد) اب بھی مضبوط ہے۔ ریاستی پولیس کو دھماکوں میں مقامی لوگوں کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ آسام کے ڈی جی پی بھاسکر جیوتی مہانتا نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے جمع ہونے والے شواہد نے ان دھماکوں میں یو ایل ایف اے (ایل) کی شمولیت کا اشارہ دیا ہے۔

دریں اثنا یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام نے پہلے ہی میڈیا ہاؤسز کو لکھے گئے ایک خط میں دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

اس سلسلہ وار دھماکے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آسام کے وزیر اعلی سونووال نے کہا ’’یہ بزدلانہ کارروائی ہے۔ مجرموں کو ان ٹھکانوں سے نکال کر سزا دی جائے گی۔‘‘

ہر سال کی طرح یو ایل ایف اے نے اس بار بھی یوم جمہوریہ منانے کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری طرف متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج کے درمیان ریاست نے 71 واں یوم جمہوریہ منایا۔ ریاست کے متعدد مقامات پر، جہاں ریاستی وزیر خزانہ ہیمنت بِسوا سرما اور وزیرِ صنعت چندر موہن پٹواری سمیت کئی وزرا، جنہیں قومی پرچم اتارنا تھا، کا CAA مخالف مظاہرین نے سیاہ پرچموں سے استقبال کیا۔