ہولی کے وقفے کے بعد سپریم کورٹ سی اے اے کی درخواستوں کی سماعت کرے گی, 22 جنوری کو ہوئی پچھلی سماعت میں حکومت کو جوابات داخل کرنے کے لیے 4 ہفتوں کا وقت دیا گیا تھا
نئی دہلی، مارچ 05— سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ ہولی کے وقفے کے بعد (15 مارچ کے بعد) متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو چیلینج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے یہ بات اس وقت کہی جب سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے ان کے سامنے اس معاملے کا تذکرہ کیا اور مقدمے کی جلد سماعت کی درخواست کی۔
22 جنوری کو آخری سماعت میں اعلی عدالت نے مرکزی حکومت کو سی اے اے کے خلاف 140 سے زائد درخواستوں پر اپنا جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ چونکہ مقررہ وقت کے بعد بھی کیس سماعت کے لیے درج نہیں کیا گیا تھا لہذا کپل سبل نے جمعرات کو چیف جسٹس کے سامنے اس معاملے کا ذکر کیا۔ جسٹس بوبڈے نے سبل سے ہولی کے وقفے کے فوراً بعد اس معاملے کا تذکرہ کرنے کو کہا اور کہا کہ اس معاملے کو سبریمالا ریفرنس پر 9 بنچ کی سماعت کے فوراً بعد ہی سنا جاسکتا ہے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے بتایا کہ مرکزی حکومت 2 دن کے اندر اپنا جوابی حلف نامہ داخل کرے گی۔
اعلی عدالت 9 مارچ کو ہولی تعطیلات کے لیے بند ہو رہی ہے اور 16 مارچ کو دوبارہ کھولی جائے گی۔
دسمبر کے وسط میں درخواستوں کی پہلی سماعت میں سپریم کورٹ نے 22 جنوری تک سماعت ملتوی کردی تھی۔
گذشتہ سال 11 دسمبر کو پارلیمنٹ کے ذریعے منظور ہونے والا سی اے اے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ہوئے ہندوؤں، سکھوں، بدھسٹوں، عیسائیوں، جینوں اور پارسی تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کی کوشش کرتا ہے۔
اس کے منظور ہونے کے بعد سے اس قانون کے خلاف ملک گیر سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاج ہورہا ہے کہ یہ غیر آئینی ہے کیونکہ اس میں مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کی دفعات ہیں۔ لوگوں کی پریشانی کی اصل وجہ حکومت کا این آر سی کا منصوبہ ہے جسے اس قانون کے ساتھ ملا کر مسلمانوں کے خلاف ہتھیار بنایا جا سکتا ہے اور انھیں پریشانی میں ڈال سکتا ہے۔
اس معاملے میں احتجاجات کے دوران اب تک تقریباً 80 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔