ہندو مہاسبھا کے ذریعے گوڈسے کے لیے وقف لائبریری کو کھلنے کے دو دن بعد ضلعی انتظامیہ نے بند کیا، سارا مواد بھی ضبط

مدھیہ پردیش، جنوری 13: اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا کے ذریعے اپنے گوالیار دفتر میں مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے نام سے منسوب ایک لائبریری کھولنے کے دو دن بعد، ضلعی حکام نے اسے بند کردیا اور امن وامان کو خدشات کی بنیاد پر اس کا مواد ضبط کرلیا۔

گوالیار کے سپرنٹنڈنٹ امت سنگھی نے کہا کہ ’’گوڈسے گیان شالہ‘‘ کے خلاف سوشل میڈیا پر متعدد شکایات اور تنقیدی پیغامات کی گردش کے بعد امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ضلع مجسٹریٹ نے دفعہ 144 نافذ کرنے کے ایک دن بعد یہ کارروائی کی۔

سنگھی نے بتایا کہ ’’ہندو مہاسبھا کے ممبروں کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی اور گیان شالہ کو بند کردیا گیا۔ تمام لٹریچر، پوسٹر، بینر اور دیگر مواد قبضے میں لے لیا گیا ہے۔‘‘

گوڈسے کی زندگی اور نظریات پر ادب پیش کرنے کے علاوہ لائبریری میں گوڈسے کے ارتقا اور تقسیم ہند کو روکنے میں مہاتما گاندھی کی ’’ناکامی‘‘ پر بھی لیکچر موجود تھے۔ ہندو مہاسبھا کے نائب صدر جے ویر بھاردواج نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’ہم چاہتے تھے کہ ہمارا پیغام لوگوں تک پہنچے اور یہ کیا گیا۔ ہم امن و امان کی خرابی کی کوئی صورت حال نہیں چاہتے تھے، لہذا لائبریری بند کردی گئی۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے قبل 2017 میں بھی ہندو مہاسبھا نے گوڈسے کا مجسمہ لگا کر ایک مندر بنایا تھا، جسے جلد ہی ہٹا دیا گیا اور مہا سبھا کے ممبروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ تاہم اس بار ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔

اپوزیشن کانگریس نے ایف آئی آر درج نہ کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پارٹی کے ترجمان کے کے مشرا نے کہا ’’اگر بی جے پی حکومت کسی سے اتفاق نہیں کرتی ہے تو، وہ اسے غدار اور ملک کا دشمن کہتی ہے۔ لیکن اس معاملے میں، ’’قوم کے باپ‘‘ کی توہین کی گئی ہے اور ابھی تک ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی ہے۔‘‘

ایس پی سنگھی نے کہا ’’2017 میں گوڈسے کا مجسمہ لگائے جانے کے جرم میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں مدھیہ پردیش کے مذہبی آزادی قانون کی دفعات کی خلاف ورزی ہوئی تھی۔ اگرچہ اس بار بھی وہاں مجسمہ لگانے کا امکان موجود تھا، لیکن اس سے پہلے ہی لائبریری بند کردی گئی۔ مہاتما گاندھی کے ہماری قوم کے باپ ہونے کے بارے میں کوئی تنازعہ نہیں ہے اور کوئی بھی غلط بات پولیس کارروائی کو راغب کرے گی۔‘‘