ہریانہ: سوہنا کی جامع مسجد پر شدت پسند ہجوم کا حملہ ،توڑ پھوڑ،سکھوں نے پہنچ کر مسلمانوں کی جان بچائی

نئی دہلی ،02اگست :۔

ہریانہ کے نوح اور میوات میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی یاترا کے دوران ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی آگ  میں صرف مسلمانوں کے گھروں اور مکانوں کو ہی ہندوتو شدت پسندوں نے آگ کے حوالے کیا بلکہ مساجد کو بھی ہجوم نے نشانہ بنایا ہے ۔پرامن ماحول کا دعویٰ کرنے والی حکومت اور پولس انتظامیہ ہر محاذ پر ناکام ثابت ہو رہی ہے۔

گرو گرام میں انجمن مسجد کے علاوہ سوہنا کی جامع مسجد پر بھی ہندووں نے حملہ کیا اور زبر دست توڑ پھوڑ کی،اس دوران وہاں موجود مسلم خاندانوں میں خوف و دہشت پیدا ہو گیا ۔ مگر سکھوں نے وہاںوقت پر پہنچ کر انہیں محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

منگل کو پولیس انتظامیہ کی طرف سے نکالے گئے امن مارچ کے تقریباً چند گھنٹے بعد ہی فسادیوں نے شاہی جامع مسجد پر حملہ کر دیا۔ جس کے بعد سکھ برادری کے لوگ پہنچے اور مسجد میں پھنسے مسلمانوں کو بچایا۔دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق مسجد کے نگراں شمیم ​​احمد نےبتایا کہ تقریباً 200 لوگوں کا ایک ہجوم، اپنے چہرے ڈھانپے ہوئے، دوپہر کے وقت اندر داخل ہوا اور جو کچھ سامنے آیا اسے توڑنا شروع کر دیا۔ہم میں سے 50 کے قریب مسجد میں ہی پھنس گئے جن میں یہاں پڑھنے والے بچے بھی شامل تھے۔ لیکن ہم مسجد کے اندرونی کمروں میں چھپے ہوئے تھے۔ انہیں لگا کہ مسجد خالی ہے ورنہ وہ ہمیں بھی مار ڈالتے۔

رپورٹ کے مطابق جب حملہ آور ہجوم  تشدد اور توڑ پھوڑ کے بعد وہاں سے چلا گیا تو سکھوں نے مسجد میں پہنچ کر مسلمان خواتین اور بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لئے بسوں کا انتظام کیا اور ان کی جان بچائی ۔

اس معاملے میں سوہنا پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔