ہریانہ حکومت ’’لو جہاد‘‘ کے خلاف سخت قانون تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے گی، ریاستی وزیر داخلہ نے کیا اعلان
نئی دہلی، 18 نومبر: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے منگل کو کہا کہ ’’لو جہاد‘‘ (Love Jihad) کے خلاف ایک سخت قانون تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ یہ اصطلاح دائیں بازو کی تنظیموں کے ذریعے استعمال کی جاتی ہے، جس میں مسلم مردوں پر شادی کے ذریعے خواتین کا مذہب تبدیل کروانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
وج کا اعلان مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت حکومت اسمبلی میں ’’لو جہاد قانون‘‘ متعارف کروائے گی، جس میں مجرم کو پانچ کی سخت قید کی سزا تجویز کی جائے گی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق محکمہ داخلہ کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کرنے والے وج نے کہا ’’ہم نے ‘لو جہاد’ کے خلاف سخت قانون بنانے کے لیے محکمہ داخلہ اور ایڈووکیٹ جنرل ہریانہ کے ممبروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم وزیر اعلی کے ساتھ بھی تفصیلی تبادلۂ خیال کریں گے۔‘‘
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے بھی کہا تھا کہ ان کی حکومت ہریانہ میں "لو جہاد” کو روکنے والے ایک ایسے قانون کی آئینی حیثیت پر غور کر رہی ہے۔
حالاں کہ مرکزی وزارت داخلہ نے فروری میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ملک کے موجودہ قوانین کے تحت "لو جہاد” کی کوئی تعریف نہیں کی جاسکتی ہے۔
اس سے پہلے کرناٹک اور اتر پردیش کی حکومتوں نے بھی اسی طرح کا اعلان کیا ہے۔