کوویڈ 19: ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کورونا وائرس پھیلنے کی تحقیقات کے لیے اپنی ماہرین کی ایک ٹیم کو چین بھیجنا چاہتا ہے
واشنگٹن، اپریل 20: اتوار کے روز امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چین میں ماہرین کی ایک ٹیم بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ اس کی تحقیقات کریں کہ کورونا وائرس وہاں سے دوسری قوموں تک کیسے پھیل گیا۔ انھوں نے بیجنگ کو خبردار کیا کہ اگر وہ اس کے پھیلاؤ کے لیے ذمہ دار پایا گیا تو اسے ’’سنگین نتائج‘‘ کا سامنا کرنا ہوگا۔
ٹرمپ نے یومیہ پریس بریفنگ کے دوران کہا ’’ہم نے ان (چین) سے (ماہرین) بھیجے جانے کے بارے میں بہت عرصہ پہلے بات کی تھی۔ ہم وہاں جانا چاہتے ہیں۔ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے … اور ہمیں قطعی طور پر مدعو نہیں کیا گیا، میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں۔‘‘
ٹرمپ نے کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے چین کے ساتھ تعلقات وبا کے پھیلاؤ تک تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے سے بہتر ہونا شروع ہوگئے تھے۔ انھوں نے کہا ’’میں (چین کے ساتھ تجارتی) معاہدے سے بہت خوش تھا، ہر چیز سے بہت خوش تھا اور پھر ہمیں وبا کے بارے میں پتا چلا، اور جب سے ہمیں اس بات کا پتا چلا ہے، میں خوش نہیں ہوں۔‘‘
امریکا نے اس بارے میں تحقیقات کا آغاز کیا ہے کہ آیا کورونا وائرس کا آغاز ووہان میں غلطی سے ہوا یا سازش کے تحت پھیلایا گیا ہے۔
ہفتے کے روز ووہان لیبارٹری کے ڈائریکٹر نے وائرس جان بوجھ کر پھیلانے سے متعلق کسی بھی طرح کی خبر کی تردید کی۔ ٹرمپ نے وبائی مرض سے نمٹنے میں چین کی شفافیت پر بھی بار بار سوال اٹھایا ہے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ان کی انتظامیہ اور کانگریس چھوٹے کاروباروں اور صحت کی دیکھ بھال کو فروغ دینے کے لیے 450 بلین ڈالر کے پیکیج پر ایک معاہدے پر پہنچنے والی ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا دنیا میں کورونا وائرس سے بدترین متاثرہ ملک ہے، جہاں اب تک 7.6 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور 40،000 سے زیادہ اموات کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔