واشنگٹن، اپریل 24: بی بی سی کی خبر کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کوویڈ 19 کے مریضوں کو ان کے جسموں میں جراثیم کش ادویات کے ’’انجیکشن‘‘ لگا کر علاج کرنے کا مشورہ دیا، جسے ملک کے طبی ماہرین کی شدید تنقید اور انتباہ کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹرمپ کی یہ تجویز محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سائنس اور ٹکنالوجی کے قائم مقام سیکرٹری بل برائن کے ذریعے امریکی حکومت کی تحقیق کے نتائج پیش کرنے کے بعد سامنے آئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ گرمی اور سورج کی روشنی کی نمائش کے بعد کورونا وائرس کمزور ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ بلیچ پانچ منٹ کے اندر اندر لعاب یا سانس کے سیال میں کورونا وائرس کو ہلاک کرسکتا ہے۔
کوویڈ 19 پر وائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ میں ٹرمپ نے علاقے میں مزید تحقیق کی تجویز پیش کی لیکن ماہرین کو احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنے کو کہا۔ ٹرمپ نے کہا ’’لہذا، فرض کریں کہ ہم نے جسم کو زبردست مارا ہے- چاہے وہ الٹرا وائلیٹ ہو یا صرف بہت طاقتور روشنی۔ اور مجھے لگتا ہے کہ آپ [برائن] نے کہا ہے کہ اس کی جانچ نہیں کی گئی ہے لیکن آپ اس کی جانچ کر رہے ہیں۔‘‘
اس کے بعد ٹرمپ نے یہ تجویز پیش کی کہ کوویڈ 19 کے مریضوں کو کسی جراثیم کش دوا کے ذریعہ علاج کے لیے انجکشن لگایا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا ’’اور پھر میں اس جراثیم کش کو دیکھتا ہوں جو ایک منٹ میں اسے ختم کر دیتا ہے۔ اور کیا ایسا طریقہ ہے کہ ہم انجکشن کے ذریعے یا کسی صفائی کے ذریعے کچھ ایسا ہی کرسکتے ہوں؟‘‘
اس دوران ڈاکٹروں نے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کی تجویز ممکنہ طور پر مہلک ہوسکتی ہے۔ پلمونولوجسٹ ڈاکٹر وین گپتا نے این بی سی نیوز کو بتایا ’’جسم میں کسی بھی قسم کی صفائی کی مصنوعات کو انجیکٹ کرنے یا پینے کا یہ تصور غیر ذمہ دارانہ ہے اور یہ خطرناک ہے۔‘‘
کورونا وائرس کے 8،69،172 واقعات اور 50،372 اموات کے ساتھ امریکہ وبائی مرض کا سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔ امریکہ میں کوویڈ 19 کے مرکز نیویارک میں 16،000 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔