کوویڈ 19: سپریم کورٹ نے آسام کے حراستی مراکز کے ان قیدیو کو رہا کرنے کا حکم دیا جو دو سال قید کی مدت گزار چکے ہوں

نئی دہلی، اپریل 14: سپریم کورٹ نے پیر کے روز کہا کہ آسام کے نظربند مراکز میں دو سال سے زائد عرصے سے قید قیدیوں کو ذاتی مچلکے اور ایک ضمانت کے تحت رہا کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے یہ حکم کوویڈ 19 کے پیش نظر ہندوستان میں جیلوں میں زیادہ بھیڑ اور انفراسٹرکچر کے معاملے سے متعلق ایک خود کار (سو موٹو) درخواست کی سماعت کے دوران دیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے جیلوں سے قیدیوں کی رہائی کو "دو دھاری تلوار” قرار دیا۔ انھوں نے کہا ’’اگر کسی جیل یا حراستی مرکز میں وائرس پھیلتا ہے تو یہ ایک ہاٹ سپاٹ بن جائے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا ’’اعلی طاقت والی کمیٹیوں کو فیصلہ کرنے دیں، (عدالت) اسے ریاست کی صوابدید پر چھوڑ رہی ہے۔‘‘

 

گذشتہ ماہ سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکزی علاقوں سے کہا تھا کہ سات سال سے قید یا سات سال کی سزا والے جرم میں زیر سماعت قیدیوں کو پیرول یا عبوری ضمانت پر رہا کرنے پر غور کرنے کے لیے اعلی سطحی کمیٹیاں تشکیل دیں۔

عدالت نے کہا ’’پچھلے سال 15 ستمبر کو ہم نے حراستی مراکز میں تین سال مکمل کرنے والوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ اب ہم اسے دو سال کر رہے ہیں۔‘‘

اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے روشنی ڈالی کہ انکیوبیشن کی مدت 14 دن ہے۔ انھوں نے کہا ’’رہائی پانے والوں کو وطن واپس بھیجنے سے پہلے اس عرصے کے لیے تنہائی میں رکھنا چاہیے۔‘‘ تاہم عدالت نے فیصلہ دیا کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے پروٹوکول کا تعین نہیں کرسکتی ہے اور حکومت سے یہ کرنے کو کہا ہے۔

بوبڈے نے مرکز سے پوچھا کہ یہ کیسے یقینی بنایا جائے گا کہ "غیر ملکی قیدیوں” کو رہا کیا گیا تو وہ غائب نہیں ہوں گے۔ سینئر ایڈوکیٹ کولن گونسالویز، جو نیشنل فورم برائے جیل اصلاحات کی جانب پیش ہوئے، نے عدالت کو بتایا کہ قیدی "حقیقی معنوں میں غیر ملکی” نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا ’’وہ پانچ دہائیوں سے یہاں مقیم ہیں لیکن ان کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں۔ بہت سے قیدیوں کے بیٹے اور پوتے ہیں اور در حقیقت ان کی یہاں پر زرعی زمین ہے۔ وہ نہیں بھاگیں گے۔‘‘

اس کے بعد عدالت نے کہا کہ وہ دو ضمانتوں کے ساتھ بانڈ کی ضرورت کو ختم کرے گی۔ بوبڈے نے کہا ’’ہم ایک ضامن کی مانگ کریں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ عدالت کا ارادہ ہے کہ 1 لاکھ روپے کی ضمانت کی شرط کو کم کیا جائے۔

شہریوں کے قومی رجسٹر کی آخری فہرست گذشتہ سال 31 اگست کو آسام میں شائع ہوئی تھی۔ اس میں 19 لاکھ افراد یعنی آسام کی 6 فیصد آبادی باقی رہ گئی تھی۔ اس فہرست سے خارج افراد کے پاس 120 دن کی مدت میں ریاست میں قائم غیر ملکیوں کے ٹربیونلز میں درخواست دینے کا اختیار تھا۔