کسان یونینیں حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گی: کسان رہنما
نئی دہلی، 14 جنوری: بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے آج کہا کہ مظاہرہ کرنے والی کسان یونینیں حکومت سے مذاکرات کے نویں دور میں شرکت کریں گی اور اس بات پر زور دیا کہ تعطل کو حل کرنے اور احتجاج ختم کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھنا ضروری ہے۔
اگرچہ پچھلے آٹھ دور کے مذاکرات قومی دارالحکومت کی متعدد سرحدوں پر کئی ہفتوں سے جاری احتجاج کو ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس سے قبل آج ہی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا تھا کہ جمعہ کے طے شدہ اجلاس میں حکومت کو مثبت بات چیت کی امید ہے۔
دی ٹربیون کی خبر کے مطابق جب یہ پوچھا گیا کہ کیا یونینوں کو جمعہ کے اجلاس سے کوئی امید ہے تو ٹکیت نے کہا ’’آئیے دیکھتے ہیں کہ کل کیا ہوتا ہے۔ لیکن جب تک ہمارا احتجاج ختم نہیں ہوتا اس وقت تک ہماری ملاقاتیں حکومت سے جاری رہیں گی۔‘‘
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جمعہ کو ہونے والی بات چیت حل نہ نکل پانے کی صورت میں آخری ہوگی، کسان لیڈر نے کہا ’’ہم حکومت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کی مخالفت نہیں کریں گے۔‘‘
سپریم کورٹ کے ذریعے کمیٹی کی تشکیل کے بعد حکومت اور کسان یونینوں کے مابین مذاکرات کے نویں دو سے متعلق الجھن کو صاف کرتے ہوئے کسان رہنما نے کہا کہ حکومت اور یونین کے نمائندوں کے درمیان بات چیت 15 جنوری کو دوپہر 12 بجے طے شدہ وقت کے مطابق ہوگی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 11 جنوری کو اس تعطل کو حل کرنے کے لیے چار رکنی پینل کا تقرر کیا تھا، تاہم آج اس کمیٹی کے ایک اہم رکن بھوپیندر سنگھ مان نے خود کو کمیٹی سے الگ کرلیا ہے۔
کسان یونینوں کا موقف ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ طے شدہ مذاکرات میں شرکت کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ عدالت کے مقرر کردہ پینل کے سامنے پیش نہیں ہوں گے کیوں کہ اس کی تشکیل منصفانہ نہیں ہوئی ہے اور اس کے تمام ممبران ’’حکومت نواز‘‘ ہیں۔