کسان احتجاج: یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ’’ٹریکٹر پریڈ‘‘ کے لیے مزید ٹریکٹر ٹرالی دہلی کی طرف گامزن
چندی گڑھ، جنوری 13: یوم جمہوریہ پر کسان یونینوں کے ذریعہ اعلان کردہ پریڈ میں شرکت کے لیے منگل کو ٹریکٹر ٹرالیوں کا ایک بہت بڑا قافلہ امرتسر سے دہلی کے لیے روانہ ہوا۔ کسانوں نے یوم جمہوریہ پریڈ کے متوازی ریلی نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں سے شرکت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کسانوں کی اس ریلی کو روکنے کی درخواست کرتے ہوئے مرکز نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ بھی داخل کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یوم جمہوریہ پریڈ میں رکاوٹ ’’قوم کے لیے شرمندگی کا باعث‘‘ ہوگی۔
حکومت نے درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کسانوں کے خدشات کو دور کرنے کی ’’اپنی پوری کوشش‘‘ کی۔ مرکز نے کہا ’’زرعی قوانین کو پورے ملک میں بڑی حد تک قبولیت ملی ہے، لہذا کچھ کسانوں اور قانون پر اعتراض کرنے والوں نے جو اس کی منسوخی کی شرط رکھی ہے، وہ نہ تو قابل جواز ہے اور نہ ہی قابل قبول۔‘‘
اس سے قبل عدالت نے حکومت کے بات چیت کے طریقے پر ’’انتہائی مایوسی‘‘ کا اظہار کیا تھا اور پھر گذشتہ روک تینوں قوانین کے نفاذ پر اگلے احکامات پر روک لگادی اور اس معاملے پر بات کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔
تاہم کسانوں نے اس کمیٹی کو قبول نہیں کیا اور الزام لگایا ہے کہ حکومت نے اپنے کندھے سے بوجھ ہٹانے کے لیے ’’سپریم کورٹ کے ذریعے‘‘ ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کمیٹی کے تمام ممبران زرعی قوانین کے حق میں ہیں۔
سنگھو بارڈر پر کسانوں کے نمائندوں نے کہا ’’ہم اس کمیٹی کو قبول نہیں کرتے۔ اس کمیٹی میں شامل تمام ممبر حکومت کے حامی رہے ہیں۔ یہ ممبران قوانین کا جواز پیش کرتے رہے ہیں۔‘‘
دریں اثنا این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق دن بھر ، پنجاب کے گاؤں گرودواروں سے اعلانات جاری ہوتے رہے ہیں اور کسانوں سے ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعداد میں دہلی پہنچنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔