کسان احتجاج: ’’کانگریس پرامن احتجاج کو خوں ریزی میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے‘‘، بی جے پی لیڈر کا دعویٰ
نئی دہلی، دسمبر 27: بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سکریٹری دشینت گوتم نے ہفتے کے روز یہ الزام لگایا کہ کانگریس کسانوں کے پُرامن احتجاج کو ’’خوں ریزی‘‘ میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ دشینت نے مزید الزام لگایا کہ پنجاب حکومت ریاست میں بی جے پی کارکنوں پر حملے کا ارادہ کر رہی ہے۔
گوتم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’اگر آنے والے دنوں میں کسی بھی طرح کی خوں ریزی یا تشدد ہوتا ہے تو کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں اس کے لیے ذمہ دار ہوں گی۔‘‘
بی جے پی لیڈر نے دعوی کیا کہ کانگریس کے لدھیانہ سے رکن پارلیمنٹ روانت سنگھ بٹو نے خود ایک بیان میں کہا تھا کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کا احتجاج ختم نہیں ہوگا ’’اور ہم اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے لاشوں کا ڈھیر بھی لگا سکتے ہیں، خون بہا سکتے ہیں اور کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔‘‘
گوتم نے مزید کہا کہ اس دن پنجاب کے کچھ حصوں میں ان کی پارٹی کے کارکنوں پر حملہ کیا گیا، جب وزیر اعظم نریندر مودی نے کسانوں کے ساتھ بات چیت کی اور ان سے خطاب کیا۔
پولیس کے مطابق کسانوں کے ایک گروپ نے جمعہ کے روز پنجاب کے بھٹنڈا میں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی یوم پیدائش کے موقع پر بی جے پی کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام کے اسٹیج کو توڑ دیا تھا، جس میں کم سے کم پانچ پارٹی کارکن زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق لوگوں کا ایک گروپ پنڈال میں مودی کی تقریر سن رہا تھا جب کچھ آدمی، جو پولیس کے دعوے کے مطابق کسان تھے، وہاں پہنچے اور کرسیاں توڑنا شروع کردیا۔
تاہم کسانوں نے اس حملے کی ذمہ داری سے انکار کیا اور یہ دعوی کیا کہ کسان نہیں بلکہ کچھ ’’سماج دشمن عناصر‘‘ اس کے پیچھے ہیں۔
گوتم نے اس واقعے کے لیے پنجاب کی امریندر سنگھ کی قیادت والی حکومت کو مورد الزام قرار دیا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ کانگریس نے مقامی پولیس کی مدد سے بی جے پی کارکنوں پر لوہے کی سلاخوں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ریاستی پولیس نے ’’کانگریس پولیس‘‘ کا کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ گوتم ان بی جے پی لیڈروں میں شامل ہیں جو کسان احتجاج کی حقیقت پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ گوتم نے 29 نومبر کو یہ دعوی کیا تھا کہ اس احتجاج پر ’’ملک دشمن‘‘ عناصر نے قبضہ کرلیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ احتجاج میں ’’خالستان زندہ باد‘‘ اور ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگائے گئے تھے۔