کسان احتجاج: مرکزی حکومت اور کسان ایم ایس پی اور تینوں نئے قوانین کی منسوخی پر 4 جنوری کو اگلی میٹنگ میں تبادلۂ خیال کریں گے
نئی دہلی، دسمبر 31: مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے بدھ کے روز کہا کہ کسان یونینوں اور مرکز نے متنازعہ زرعی قوانین سے متعلق اپنی چھٹی میٹنگ کے دوران دو اہم خدشات یعنی کھونس جلا نے پر جرمانے اور بجلی ترمیمی ایکٹ پر اتفاق رائے حاصل کر لیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 4 جنوری کو ہونے والی اگلی میٹنگ میں ایم ایس پی اور کسانوں کے قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبے پر توجہ دی جائے گی۔
تومر نے کہا کہ مرکز نے ایئر کوالٹی کمیشن آرڈیننس کے تحت کھونس جلانے پر جرمانہ عائد نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ دونوں فریق بجلی کی سبسڈیوں کے تسلسل کے بارے میں بھی اتفاق رائے پر پہنچے۔ انھوں نے کہا ’’کسانوں کو لگتا ہے کہ اگر بجلی کے ایکٹ میں اصلاحات متعارف کروائی گئیں تو انھیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔ کسانوں کی یونینیں چاہتی ہیں کہ ریاستوں کے ذریعہ کسانوں کو آب پاشی کے لیے دی جانے والی بجلی کی سبسڈی جاری رکھی جائے۔‘‘
وزیر زراعت نے کہا کہ دونوں فریقین کے مابین ملاقات مثبت نہج پر ختم ہوئی۔
دریں اثنا بھارتی کسان یونین کے رہنما راکیش تکیٹ نے کہا کہ کسانوں کے دو اہم خدشات ابھی حل نہیں ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’ہم 4 جنوری کو اگلی میٹنگ میں ایم ایس پی اور تینوں فارم قوانین کو منسوخ کرنے سے متعلق موضوعات پر بات کریں گے۔‘‘
آل انڈیا کسان سبھا کے پنجاب کے صدر بال کرن سنگھ برار نے اے این آئی کو بتایا کہ کسان تنظیمیں اس احتجاج کو ختم کرنے کے لیے حکومتی اپیلوں پر راضی نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا ’’ہم نے ان کی بات نہیں مانی۔ ہم اپنی تحریک واپس نہیں لیں گے۔‘‘
دوسری جانب کسان رہنماؤں نے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کے لیے انصاف کا مطالبہ بھی کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے اہل خانہ کو معاوضہ فراہم کریں۔
دونوں فریقین کے مابین چار گھنٹے سے زیادہ تک ملاقات جاری رہی۔