کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ریاستی حکومت نے ریاست سے جانے والے تارکین وطن مزدوروں کی ٹرین کا کرایہ دینے کا اعلان کیا

بنگلور، مئی 23: کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو تارکین وطن مزدوروں کے سفر کی قیمت برداشت کرنے کی ہدایت کے بعد وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے جمعہ کو سرکاری خزانے سے ان کے ٹرین کے سفر کے لیے فنڈ دینے کا اعلان کیا۔

یدی یورپا نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’حکومت نے ان تارکین وطن مزدوروں کی التجا پر غور کیا ہے جو اپنے اپنے شہروں کو واپس جانے کے لیے سفری اخراجات برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ کرناٹک حکومت مہاجر مزدوروں اور پھنسے ہوئے افراد کے لیے ان کی متعلقہ ریاستوں تک 31 مئی 2020 تک شارمک ٹرینوں کے ذریعے سفر کرنے کا خرچہ برداشت کرے گی۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’حکومت تارکین وطن مزدوروں کو، جو ہمارے ملک کے دور دراز کے علاقوں سے آئے ہوئے ہیں، اپنی عوام سمجھتی ہے اور میرا پختہ یقین ہے کہ ان کی بھی ریاست کے ذریعے مددی ہونی چاہیے۔‘‘

جمعرات کو چیف جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس بی وی ناگارتھنا پر مشتمل دو ججوں کے بنچ نے حکومت کو مہاجر کارکنوں کی سفری لاگت برداشت کرنے کا حکم دیا تھا۔ جب ریاستی حکومت نے کہا کہ وہ جانے والے تارکین وطن کارکنوں کے ٹرین کا کرایہ ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے تو بنچ نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ کیا ریاستی حکومت کو ٹرین کے کرایے کی ادائیگی کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ کے فنڈز استعمال کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟

واضح رہے کہ 24 مارچ کو ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے لاکھوں تارکین وطن مزدور اپنے دور دراز گھر کی طرف بڑھ رہے ہیں- ان میں سے ہزاروں افراد پیدل چل رہے ہیں۔ اور 300 کے قریب ٹرین اور سڑک حادثات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

یکم مئی سے مرکزی حکومت نے پھنسے ہوئے تارکین وطن مزدوروں کو گھروں تک لے جانے کے لیے ’’شارمک‘‘ خصوصی ٹرینیں چلانا شروع کیں۔ ان کے ذریعے کئی لاکھ افراد کو ملک کے مختلف حصوں سے اپنی آبائی ریاستوں میں بھیج دیا گیا ہے۔

اس ماہ کے شروع میں کرناٹک حکومت کو اس وقت زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب اس نے ریاست میں صنعتوں کے لیے افرادی قوت کو یقینی بنانے کے لیے تارکین وطن مزدوروں کی روانگی کو روکنے کا اعلان کیا تھا۔ بعد میں اسے اپنا اعلان واپس لینا پڑا۔