کرناٹک حکومت کے حکم کی بنیاد پر گذشتہ سال فرقہ وارانہ تشدد کے 21 مقدمات واپس لیے گئے: رپورٹ
نئی دہلی، جنوری 29: انڈین ایکسپریس کے مطابق کرناٹک میں بی ایس یدیورپا کی زیرقیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے حکم پر گذشتہ سال اکتوبر اور دسمبر کے درمیان کرناٹک کی عدالتوں نے فرقہ وارانہ تشدد اور گائے کے تحفظ سے متعلق 21 معاملات خارج کردیے۔
اخبار کے مطابق مقدمات سابق وزیر قانون جے سی مدھوسوامی، بھٹکل سے بی جے پی کے ممبر اسمبلی سنیل نائک اور جانوروں کے پالنے کے وزیر پربھو چوان کی درخواستوں پر خارج کیے گئے ہیں۔ فائدہ اٹھانے والوں میں میسورو سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔
معاملہ اس کے بعد سامنے آیا جب گذشتہ سال ستمبر میں ریاستی حکومت نے اپنی پارٹی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف 62 فوجداری مقدمات کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ 31 اگست 2020 کو منظور کیے گئے ایک آرڈر کی بنیاد پر یہ مقدمات ختم کیے گئے۔ بعد ازاں دسمبر میں ہائی کورٹ نے انسانی حقوق کی تنظیم پی یو سی ایل کے ذریعے حکومتی حکم کو چیلنج کرنے کے بعد حکومت کو ایسے معاملات پر مزید دستبرداری سے روک دیا۔
تاہم انڈین ایکسپریس کے مطابق مذکورہ بالا 21 مقدمات گذشتہ سال 10 اکتوبر سے 10 دسمبر کے درمیان مختلف عدالتوں نے پہلے ہی خارج کردیے تھے۔ مدھوسوامی نے خود 2015 اور 2018 کے درمیان میسور ضلع کے ہنسور علاقے میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعات سے متعلق 13 مقدمات کو خارج کرنے کی کوشش کی تھی۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق بھٹکل سے بی جے پی کے ممبر اسمبلی سنیل نائک کی درخواست پر 2018 کے اسمبلی انتخابات سے قبل ضلع اتھارا کناڈا ضلع کے ہننور میں فرقہ وارانہ تشدد سے منسلک پانچ معاملات خارج کردیے گئے ہیں۔ ان مقدمات سے متعلق 110 افراد کو بھی عدالتوں نے بری کردیا۔
مزید یہ کہ ایک ایسے شخص کو بھی، جس پر گائے کی نقل و حمل کرنے والے لوگوں پر حملہ کرنے کا الزام تھا، وزیر برائے جانور پالن پربھو چوان کی درخواست کی بنیاد پر بری کردیا گیا۔مویشیوں کی نقل و حمل سے متعلق ایک اور معاملے میں بھی وزیر نے حکومتی حکم کا استعمال کیا۔