ڈی ڈی اے نے بٹلا ہاؤس دھوبی گھاٹ کے پیچھے موجود جھگیوں کو مسمار کر دیا، سیکڑوں افراد ہوئے بےگھر

نئی دہلی، ستمبر 26: جنوبی دہلی میں بٹلہ ہاؤس دھوبی گھاٹ کے پیچھے یمنا ندی کے کنارے

کے میدانوں میں ایک کچی آبادی کی 300 سے زیادہ جھگیوں (جھونپڑیوں) کے خاتمے سے سیکڑوں غریب افراد کے سر چھت چھن گئی ہے۔

جمعہ کے روز دہلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کے انسداد تجاوزات ونگ کے ذریعے جھگیوں کو ہٹا دیا گیا۔ ڈی ڈی اے مرکزی حکومت کے ماتحت کام کرتی ہے۔

متاثرین نے، جو زیادہ تر بہار، مشرقی یوپی اور کچھ مغربی بنگال کے رہنے والے ہیں، انڈیا ٹومورو کو بتایا کہ انھیں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور اچانک ہی کارروائی کی گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جھونپڑی میں رہنے والے اپنا سامان بھی نہیں نکال سکے اور جو کچھ انہوں نے کمایا اور ان کے پاس تھا، وہ منٹوں میں ہی کھنڈرات کی نذر ہو گیا۔

ان میں سے بہت سے افراد کے فرج اور ٹی وی سیٹ بھی تھے۔

جھگی کے رہائشیوں کے مطابق ان میں سے زیادہ تر 2006 سے وہاں رہائش پذیر تھے اور تمام جھونپڑیوں کو اسی بنا پر نمبر بھی دیے گئے تھے، جس کی بنیاد پر انھیں آدھار کارڈ بھی جاری کردیے گئے تھے اور کچھ کو ایل پی جی کنکشن بھی مل گئے تھے۔

وہیں ڈی ڈی اے عہدیداروں نے میڈیا والوں کو بتایا کہ جھگی کے باشندوں کو پہلے ہی اطلاع دی گئی تھی کہ انھوں نے سرکاری اراضی پر رہائش کی ہے اور انھیں اسے خالی کرنا چاہیے۔

ڈی ڈی اے نے ایک انتباہی بورڈ بھی لگایا تھا کہ کوئی بھی اس اراضی پر تجاوزات نہ کرے، جو ڈی ڈی اے کی ملکیت ہے اور تجاوزات ہٹا دی جائیں گی۔ اس کے باوجود ان لوگوں نے جھگیاں لگائیں اور سرکاری اراضی پر تجاوزات کرتے رہے۔

تاہم جھگی کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ ڈی ڈی اے کا نوٹس بورڈ صرف دو دن پہلے وہاں لگایا گیا اور انھیں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

ڈی ڈی اے نے ان عوامی بیت الخلا کو بھی مسمار کردیا جو جھگی کے رہائشی استعمال کرتے تھے۔ اس علاقے میں پانی کی فراہمی بھی منقطع کر دی گئی ہے، جس سے کچی آبادی کے رہائشیوں کو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

جب بلڈوزروں نے جھگیوں کو مسمار کرنا شروع کیا تو کئی جھونپڑیوں کے رہائشی زخمی ہوگئے۔ بہت سارے مکینوں نے الزام لگایا کہ انھوں نے وہ نقدی بھی ضائع کردی جو انھوں نے اپنے جھونپڑیوں میں چھپائی تھی کیوں کہ ان کے بینک اکاؤنٹ نہیں ہیں۔

پولیس نے کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا، جنھوں نے وہاں مزاحمت کرنے کی کوشش کی۔ انھیں پورے دن کے لیے جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا اور شام کے وقت ان کے نام، کنبہ کے ممبروں کے نام، موبائل فون نمبر وغیرہ ریکارڈ کرنے کے بعد انھیں آزاد کیا گیا۔

اب تک کوئی مقامی سیاستدان ان تک نہیں پہنچا ہے اور نہ ہی کسی طرح کی امداد میں توسیع کی ہے۔ متاثرین کی مدد بٹلہ ہاؤس اور آس پاس کے علاقوں کے رہائشی کر رہے ہیں۔