’’چین اور پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کریں‘‘: شیو سینا لیڈر سنجے راوت نے کسان احتجاج کو ’’چین-پاک کی سازش‘‘ بتانے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا
نئی دہلی، 10 دسمبر: مرکزی وزیر راؤصاحب دنوے کے اس دعوے پر کہ کسانوں کی طرف سے جاری احتجاج کے پیچھے چین اور پاکستان کا ہاتھ ہے، شیوسینا کے راجیہ سبھا ممبر سنجے راوت نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسی کوئی اطلاع ہے تو حکومت کو فوری طور پر ’’چین اور پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کرنا چاہیے۔‘‘
اے این آئی کے مطابق راوت نے کہا ’’اگر کسی مرکزی وزیر کو یہ اطلاع ہے کہ کسانوں کے احتجاج میں چین اور پاکستان کا ہاتھ ہے تو وزیر دفاع کو فوری طور پر چین اور پاک پر سرجیکل اسٹرائیک کرنا چاہیے۔ صدر، وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور مسلح افواج کے سربراہان کو اس معاملے پر سنجیدگی سے تبادلۂ خیال کرنا چاہیے۔‘‘
نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق دنوے نے بدھ کے روز دعویٰ کیا تھا کہ کسانوں کے جاری مظاہروں کے پیچھے چین اور پاکستان کا ہاتھ ہے۔
سینا کے ترجمان اور سابق مرکزی وزیر اروند ساونت نے بھی مرکزی وزیر کے تبصرے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی قائدین اپنے حواس کھو چکے ہیں۔
شیو سینا لیڈر نے کہا ’’وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا بول رہے ہیں۔‘‘
معلوم ہو کہ گذشتہ روز مہاراشٹر میں ایک صحت مرکز کا افتتاح کرتے ہوئے مرکزی وزیر راؤ نے یہ بھی الزام لگایا کہ پہلے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر مسلمانوں کو گمراہ کیا گیا تھا، لیکن چوں کہ یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں، تو اب کسانوں کو بتایا جارہا ہے کہ نئے قوانین کی وجہ سے انھیں نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق مرکرزی وزیر نے کہا ’’جو احتجاج جاری ہے وہ کسانوں کا نہیں ہے۔ اس کے پیچھے چین اور پاکستان کا ہاتھ ہے۔ اس ملک میں پہلے مسلمانوں کو بھڑکایا گیا۔ (ان سے) کیا کہا گیا کہ این آر سی اور سی اے اے آرہا ہے اور مسلمانوں کو چھ مہینوں میں اس ملک کو چھوڑنا پڑے گا۔ کیا کسی ایک مسلمان کو بھی نکالا گیا؟ وہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں اور اب کسانوں کو بتایا جارہا ہے کہ انھیں نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ دوسرے ممالک کی سازش ہے۔‘‘
تاہم وزیر نے یہ وضاحت نہیں کی کہ انہوں نے کس بنیاد پر دعوی کیا ہے کہ کسانوں کے احتجاج کے پیچھے دونوں ہمسایہ ممالک کا ہاتھ ہے۔
واضح رہے کہ دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کا احتجاج آج پندرہویں دن میں داخل ہو گیا ہے اور وہ نئے زرعی قوانین کی مکمل منسوخی کے اپنے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔