پر زور مخالفت کے درمیان شہریت ترمیم قانون پورے ملک میں نافذ
نئی دہلی: ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے کے باوجودشہریت ترمیمی قانون 10 جنوری سے پورے ملک میں نافذ ہو گیا ہے۔
اس قانون کو لے کرپورے ملک میں احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں ۔ کئی لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں ۔ اس بیچ مرکزی حکومت نے اس کونافذکرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جمعہ سے ملک بھر میں شہریت قانون نافذ ہو گیاہے ۔مرکزی حکومت نے 10 جنوری کو گزٹ نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس قانون کے نافذ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ حکومتی گزٹ کچھ یوں ہے:
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون میں افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں مذہبی بنیاد پر استحصال کے شکار غیر مسلموں-ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی برادری کے لوگوں کو ہندوستان کی شہریت دینے کا اہتمام ہے۔ اس میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے حکومت مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنا چاہتی ہے۔