نوح تشدد:رکن اسمبلی مامن خان کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ایس آئی ٹی ناکام

ضلعی عدالت نے کانگریس رکن اسمبلی کو 14 دونوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا

نئی دہلی،19 ستمبر:۔

نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے الزام میں ہریانہ کے فیروز پور جھڑکا سے  گرفتار کئے گئے کانگریس کے رکن اسمبلی مامن خان کو آج عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ایس آئی ٹی ان کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں نا کام رہی ۔ جس کے بعد عدالت نے 14 دنوں کے لئے  عدالتی حراست میں بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق  آج مامن خان کو ایف آئی آر نمبر 137 میں پیش کیا گیا تھا۔ ایس آئی ٹی ٹیم نے مامن خان کو عدالت میں پیش کیا، جہاں عدالت میں پولیس الگ الگ چاردنوں کی ریمانڈ کے بعد نوح تشدد سے متعلق کسی طرح کے ثبوت مامن خان کے خلاف پیش نہیں کرسکی، جس کے بعد ضلع عدالت نے مامن خان کو 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ۔ مامن خان کو14 ستمبرکو فیروزپورجھرکا سے گرفتار کیا گیا تھا۔

فیروزپورجھرکا سے کانگریس رکن اسمبلی مامن خان کے ایڈوکیٹ طاہر حسین دیولا نے کہا کہ آج مامن خان کو ضلع عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس کے ذریعہ مامن خان کے خلاف کوئی بھی ثبوت نوح تشدد سے متعلق نہیں ملے۔ وہیں سی جی ایم گجیندرسنگھ کی کورٹ نے انہیں 14 دنوں کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مامن خان کو سیاسی سازش کے تحت پھنسایا جا رہا ہے۔ نوح تشدد سے متعلق کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اگرکوئی بھی شخص اس کی طرف سے دیئے گئے کسی بھی بیان پردستخط کرنے سے انکارکرتا ہے تواس کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 180 کے تحت سزا کا التزام ہے۔ اس دفعہ کے تحت اسے 3 ماہ تک قید ہوسکتی ہے۔ اس کے ساتھ اس دفعہ کے تحت ملزم کے خلاف 500 روپئے تک کے جرمانے کا بھی التزام ہے۔

ایس آئی ٹی کے افسران کا کہنا ہے کہ نوح تشدد میں پوچھ گچھ میں مامن خان نے کئی انکشاف کئے ہیں، لیکن تحریری طورپردستخط کرنے سے انکارکردیا۔ اس رویے سے گھنٹوں کی پوچھ گچھ رائیگاں ہوجاتی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملزم نے سازش کے بارے میں پوری اورمناسب جانکاری نہیں دی۔ ایس آئی ٹی رکن اسمبلی مامن خان سے سی سی ٹی وی پرفساد برپا کرتے ہوئے پکڑے گئے لوگوں کے بارے میں جانکاری لینے کی کوشش کر رہی ہے۔