نظام الدین معاملہ: وزارت صحت نے کہا کہ یہ الزام تراشی کا وقت نہیں، جہاں بھی کورونا وائرس کا معاملہ ملے، اسے پھیلنے سے روکا جائے
نئی دہلی، مارچ 31: تبلیغی جماعت مرکز کی نظام الدین مسجد میں اجتماع پر ہنگامے کے تناظر میں، جہاں مبینہ طور پر کچھ لوگوں کو کورونا وائرس سے متاثر پایا گیا تھا، منگل کے روز وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے کہا کہ یہ الزام تراشی کا وقت نہیں بلکہ یہ متعدی بیماری جہاں بھی پائی جائے، وہاں اس پر قابو پانے کا وقت ہے۔
اے این آئی نیوز ایجنسی کے مطابق وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لوا اگروال نے آج کی پریس بریفنگ میں کہا کہ ’’نظام الدین علاقے کی تکریم کے ساتھ ہم سب کو سمجھنے اور تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ الزام لگانے کا یہ وقت نہیں ہے۔ ہمارے لیے جو چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ ہم ان علاقوں میں ضابطے کی کارروائی کے مطابق کام کریں۔‘‘
عہدیدار ہر روز میڈیا سے بات کرتے ہیں تاکہ ملک کو کورونا وائرس اور اس پر قابو پانے کی حکومت کی کوششوں کے بارے میں تازہ جانکاری دے سکیں۔
پیر کی رات دہلی حکومت نے نظام الدین کے علاقے میں تبلیغی جماعت کے صدر دفتر مسجد بنگلے والی کے مولانا کے خلاف لاک ڈاؤن کے باوجود مسجد میں اجتماع کے انعقاد کے الزام میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا۔
تاہم اب یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مولانا پچھلے ایک ہفتہ سے مقامی پولیس اسٹیشن اور ایس ڈی ایم کے ساتھ تحریری گفتگو کررہے تھے تاکہ پھنسے ہوئے افراد کو ان کے متعلقہ مقامات پر بھیجنے کے لیے ان کی مدد لی جاسکے، لیکن انھیں گاڑی کا پاس نہیں ملا۔
مسجد بنگلے والی کے مولانا یوسف نے 25 مارچ کو نظام الدین تھانے کے ایس ایچ او کو، جو مسجد سے متصل ہے، ایک خط لکھا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ مسجد نے 23 مارچ کو 1500 افراد کو ہٹایا تھا اور ایس ڈی ایم سے پھنسے ہوئے باقی 1000 افراد کو ان کے آبائی مقامات تک بھیجنے کے لیے گاڑیوں کے پاس طلب کیے تھے۔