نریندر مودی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب میں شرکت کریں گے، 1964 کے بعد ایسا کرنے والے پہلے وزیر اعظم
علی گڑھ، دسمبر 18: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق 22 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات میں وزیر اعظم نریندر مودی مہمان خصوصی ہوں گے۔ آن لائن منعقد ہونے والے اس پروگرام میں مرکزی وزیر تعلیم رمیش پوکھیریال بھی شریک ہوں گے۔
مودی 1964 کے بعد سے مسلم یونیورسٹی کی کسی تقریب میں شرکت کرنے والے پہلے وزیر اعظم ہیں۔ اس پہلے لال بہادر شاستری نے کانووکیشن کی تقریب میں کلیدی تقریر کی۔
وائس چانسلر طارق منصور نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا ’’ایک صدی کسی بھی یونیورسٹی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ پوری اے ایم یو برادری اور میں ہماری دعوت قبول کرنے پر وزیر اعظم کی شکرگزار ہے۔ اس تاریخی موقع پر وزیر اعظم کی موجودگی یونیورسٹی کی ترقی اور ہمارے طلبا کی تقرری کے لیے بے حد مددگار ثابت ہوگی۔‘‘
توقع کی جارہی ہے کہ مودی یونیورسٹی کے نئے تعمیر شدہ کیمپس گیٹ کا افتتاح کریں گے اور ایک ڈاک ٹکٹ اور ایک یادگاری کافی ٹیبل کتاب جاری کریں گے۔ تاہم وائس چانسلر نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک نامعلوم عہدیدار نے اخبار کو بتایا کہ مودی کی شمولیت سے توقع ہے کہ اس سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں کو ’’ایک مضبوط پیغام بھیجیں‘‘ جو ’’ادارے پر حملے کرتے رہتے ہیں‘‘۔
دریں اثنا طارق منصور نے یونیورسٹی کے طلبا اور عملے سے اپیل کی کہ وہ یوم جمہوریہ، یوم آزادی، میلاد النبی، گاندھی جینتی کو جیسے ’’اختلافات سے بالاتر‘‘ رکھتے ہیں، اسی طرح صد سالہ پروگرام کو بھی ’’سیاست سے بالاتر‘‘ رکھیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سی اے اے مخالف مظاہروں کا مرکز رہی ہے۔ قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے سیکڑوں طلبا کو15 دسمبر 2019 کو پولیس کی بربریت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ایک حقائق تلاش کرنے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے طلبا پر ’’عام طور پر جنگ جیسی صورت حال یا دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال ہونے والے‘‘ سخت دستی بم فائر کیے اور ’’طلبا پر حملہ کرتے ہوئے اور کیمپس میں آتش زدگی کے دوران جے شری رام کے پُرجوش نعرے لگائے۔‘‘
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نہ صرف کیمپس اور اس کے رہائشیوں کو ’’اترپردیش پولیس کے ذریعہ ہونے والے ظلم و بربریت سے بچانے کے اپنے فرائض میں ناکام رہی ، بلکہ درحقیقت انھوں نے ہی پولیس فورس کو کیمپس میں مدعو کیا۔‘‘