منی پور بہیمانہ واقعہ:بڑے پیمانے پر احتجاج جاری،اب تک چار گرفتار ،کلیدی ملزم کاگھر نذر آتش

نئی دہلی،21جولائی :۔

منی پور میں بدھ  کو بہیمانہ واقعہ کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد   ریاست کے پہاڑی علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ یہ واقعہ  کانگ پوکپی ضلع کے ایک گاؤں میں پیش آیاتھا، 26 سیکنڈ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اس معاملے میں اب تک 4 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے ۔کوکی برادری سے تعلق رکھنے والی تنظیم نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مارچ نکالا ،ریاست کی بیرن حکومت کو 48گھنٹے کا وقت دیا گیا ہے ۔اس دوران کلیدی ملزم کے گھر کو مظاہرین نے نذر آتش کر دیا ہے۔    ریاستی پولیس دیگر ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ چھاپے مارے جا رہے ہیں۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے اب تک ویڈیو میں نظر آنے والے درجن بھر سے زائد لوگوں کی شناخت کر چکی ہے ۔

قومی انسانی حقوق کمیشن کے علاوہ خواتین کمیشن اور دیگر متعلقہ ادارے نے ریاست کے وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ اور پولیس محکمہ کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے ،اس اندوہناک واقعہ کے بعد پورے ملک میں غم و غصہ ہے ۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں  میں منی پور واقعہ پر ہنگامہ آرائی جاری ہے ۔اپوزیشن کے ہنگامے کے بعد جمعرات کو شروع ہوئی سیشن کی کارروائی جمعہ تک ملتوی کر دی گئی تھی ۔آج بھی ہنگامہ ہونے پر کارروائی ملتوی کر دی گئی ۔

دریں اثنا وائرل ویڈیو میں متاثرہ خواتین نے پولیس پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں ۔دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق 18 مئی کو درج کی گئی ایک پولیس شکایت میں متاثرین نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ چھوٹی خاتون کے ساتھ دندہاڑے بے رحمی سے اجتماعی عصمت دری کی گئی ۔شکایت میں انہوں نے کہا تھا کہ کانگپوکپی ضلع میں ان کے گاؤں پر بھی بھیڑ کے ذریعہ حملہ کئے جانے کے بعد وہ پناہ لینے کے لئے جنگل میں بھاگ گئے تھے ۔ بعد میں انہیں تھوبل پولیس نے بچایا اور پولیس اسٹیشن لے جایا جا رہا تھا لیکن انہیں روک دیا گیا ۔ راستے میں بھیڑ نے اسے تھانے سے قریب دو کلو میٹر دو پولیس حراست سے پکڑ لیا گیا۔متاثرہ خاتون نے  الزام لگایا کہ پولیس اس بھیڑ کے ساتھ تھی جو ہمارے گاؤں پر حملہ کر رہی تھی۔ پولیس نے ہمیں گھر کے پاس سے اٹھایا اور گاؤں سے تھوڑی دور لے جا کر بھیڑ کے ساتھ سڑک پر چھوڑ دیا ۔ ہمیں پولیس نے انہیں سونپ دیا تھا۔ متاثرین نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ ان میں سے پانچ لوگ وہاں ایک ساتھ تھے ۔