مسلم معاشرہ کو برادران وطن کے سامنے رول ماڈل کے طور پر پیش کرنے کی ضرورت

لڑکیوں کا ارتداد، دین کی بنیادی تعلیم سے دوری کا نتیجہ۔ والدین پر بھاری ذمہ داری

 

‘ مضبوط خاندان مضبوط سماج ’ مہم کے تحت ملک بھر میں ورک شاپس، سمینارس اور انفرادی ملاقاتوں کا اہتمام
نئی دلی (دعوت نیوز نیٹ ورک) جماعت اسلامی ہند، شعبہ خواتین کی مرکزی مہم ’’مضبوط خاندان مضبوط سماج‘‘ ۱۹ تا ۲۸ فروری ۲۰۲۱ اختتام پذیر ہوئی۔ اس دوران پورے ملک میں مختلف سرگرمیوں کے ذریعہ مسلم معاشرہ کو اپنے خاندانی نظام کے تئیں حساس بنانے کی کوشش کی گئی اور مسلم معاشرہ کو برادران وطن کے سامنے رول ماڈل کے طور پر پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ مہم کے پیغام کو بڑے پیمانے پر عام کرنے کے لیے دلی، ہریانہ، مشرقی ومغربی اتر پردیش، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، کیرالا، مہاراشٹرا، کرناٹک، گوا، تلنگانہ اور آندھرا پردیش سمیت ملک کی تقریباً تمام ہی ریاستوں میں پریس کانفرنسیس، ورکشاپس، سمینارس، ویبنارس، انفرادی و اجتماعی ملاقاتیں، فیملی کونسلنگ، مضمون نویسی اور آف لائن وآن لائن اجتماعات سمیت مختلف پروگراموں کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ حلقہ مہاراشٹرا میں ۱۹ فروری کو مراٹھی پتر کار سنگھ میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ مہم کا آغاز ہوا تھا۔ اندھیری کے میئر ہال میں منعقدہ ایک پروگرام میں ارتداد کا مسئلہ بھی زیر غور رہا۔ صفیہ راشد نے کہا ’ارتداد کے فتنہ سے بچنے کے لیے مضبوظ خاندان کی تعمیر لازمی امر ہے۔ ارتداد میں اضافے کی وجہ لڑکیوں کی بے باکی اور بے حیائی ہے۔ اسے ہندوتوا کا ایجنڈا کہنا غلط ہو گا۔ بے حیائی اور زنا کے راستے کی طرف لے جانے والی عورت ہوتی ہے۔ لڑکیوں کی بے صبری کی وجہ سے دوسرے مذہب کے لڑکے بڑی آسانی سے انہیں مرتد کر لیتے ہیں۔ ہم نے اپنی بیٹیوں کو دین کی بنیادی تعلیم سے نا آشنا رکھا اور انہیں ہر وہ آزادی دی جس سے اسلام روکتا ہے اور پھر الزام دیتے ہیں دوسروں کو۔ محمد علی روڈ اور مدنپورہ جماعت کی جانب سے ’’میرا خاندان میری جنت‘‘ عنوان سے عمر ٹرسٹ ہال بھنڈی بازار میں ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ مضافات میں ساکی ناکہ اور اندھیری کے میئر ہال میں بھی مذکورہ مہم کے تعلق سے ورکشاپ کا انعقاد ہوا۔ محمد علی روڈ میں پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن سے ہوا۔ فرحت زید نے مہم کا تعارف پیش کیا اور نظامت کے فرائض انجام دیے۔
ورکشاپ میں ڈاکٹر تحسین قاسم رسول نے ’’موبائل گیم اور نشے کی لت موت کی راہ‘‘ کے تحت اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’موبائل گیمز اور نشہ کی لت وہ خرابیاں ہیں جس سے بچوں کی نشو و نما پر تباہ کن اثرات پڑتے ہیں۔والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں اور انہیں محفوظ رکھنے کیلئے جد و جہد کریں‘‘۔ انہوں نے سامعین کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
’’اولاد کی پرورش، قرآن و سنت اور جدید تحقیقات کی روشنی میں‘‘ پر یاسمین وسیم نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’سنت کے مطابق ہم اپنی اولاد کی تربیت کریں تو اس کا اثر ان کی زندگیوں میں آئے گا‘‘ ۔
’’ازدواجی زندگی، سیرت رسولﷺ کے آئینہ میں‘‘ حنیف لکڑا والا نے سیرت رسولﷺ سے ان واقعات کو پیش کیا جو نبیﷺ کی حیات طیبہ میں ملتے ہیں جس میں بطور خاص گھر کے کام مل جل کر کرنا، عفو و درگزر اور خوش خلقی وغیرہ جس سے انسان کی زندگی میں خوشیاں اور مسرتیں آتی ہے۔ اس کے بعد دس منٹ کیلئے سوال و جواب کا سیشن بھی رکھا گیا ۔
’’میرا خاندان میری جنت‘‘ عنوان پر جماعت اسلامی ممبئی میٹرو کی ناظمہ ممتاز نذیر نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی نظر میں خاندان کی بہت اہمیت ہے۔ یہ وہ ادارہ ہے جہاں مستقبل کے معمار پرورش پاتے ہیں۔ یہ انسانی وسائل کا کارخانہ ہے جہاں فرد کی تربیت ہوتی ہے۔ ماہرین عمرانیات و نفسیات کا کہنا ہے کہ جب والدین کے رشتے اچھے ہوں گے تو بچے کو وہ بہترین ماحول میسر ہو گا جس سے اس کی بہتر نشو نما ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ مطالعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ تر بچے جو اسکولی تعلیم درمیان میں چھوڑ دیتے ہیں وہ سماج کے ناپسندیدہ عناصر میں شمار ہوتے ہیں، ان کا بچپن خراب گزرا ہوتا ہے، ایسے ماحول میں انہوں نے پرورش پائی ہوتی ہے جہاں گھر میں ہمیشہ ماحول کشیدہ رہا۔ مغرب نے عورت کو ترقی کے نام پر اپنی اصل ذمہ داری، گھر سے غافل کر دیا۔ہمارے لیے ریاست مدینہ کی بہترین مثال موجود ہے جہاں اللہ کے رسول، امہات المومنین، صحابہ و صحابیات کی پاک زندگیوں کے نمونے ہم کو ملتے ہیں کہ کس طرح معاشرے کو مضبوط بنانے کے لیے انہوں نے ایک دوسرے سے اپنے حقوق نہیں مانگے بلکہ ایثار و قربانی کا وہ اعلیٰ نمونہ پیش کیا جس کی مثال آج کی ترقی یافتہ دنیا بھی پیش کرنے سے قاصر ہے۔ ریاست کے اہم شہروں ممبئی، تھانے، اورنگ آباد، پونے، ناگپور اور ناندیڑ میں بھی مہم کو کامیاب بنانے اور خاندانی نظام کے بکھرتے شیرازہ کو سمیٹنے کیلئے جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کے شعبہ خواتین نے بھر پور کوشش کی۔
جماعت اسلامی ہند مدھیہ پردیش کے امیر حلقہ ڈاکٹر حامد بیگ نے کہا کہ سماج کو بہتر بنانے کی ذمہ داری ملک کے ہر شہری پر عائد ہوتی ہے اور مسلمانوں کو اس کام کو انجام دینے میں سب سے آگے رہنا چاہیے۔ جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین کے زیر اہتمام ملک گیر مہم ’’مضبوط خاندان مضبوط سماج‘‘ کے افتتاحی پروگرام سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حامد بیگ نے کہا کہ تمام شہریوں کو چاہیے کہ وہ اس مہم کے پیغام کو گھر گھر پہنچائیں۔ خواتین کی خود اختیاری کے لیے کام کرنے والی این جی او دامنی کی بانی مس انیتا نے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے خواتین پر زور دیا کہ وہ مضبوط خاندان بنانے کی اپنی ذمہ داری کا ادراک کریں اور ایک مضبوط سماج بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے گھر میں ایک خاتون کا رول جو گھر کے ہر فرد کی ضروریات کی دیکھ بھال کرتی ہے، ایک ضلع کلکٹر کی ڈیوٹی سے بھی زیادہ اہم ہوتا ہے۔ اکھل بھارتیہ جن سیوا مہیلا سنگھٹن کی رکن مس ارونا نے اس موقع پر کہا کہ ایک مضبوط خاندان کی بنیاد رکھنا انتہائی اہم ہے اور اس کے لیے خاندان کے ارکان کے درمیان باہمی محبت اور احترام ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو اپنی طاقت محسوس کرنی چاہیے کیونکہ وہ کسی بھی طرح سے مردوں سے کمتر نہیں ہیں۔ انہیں پوری تندہی کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مرد اور عورتیں اپنی اپنی جگہ برابر ہیں صرف کام کی تقسیم کی گئی ہے اور یہ کام ہمارے خالق کی طرف سے تفویض کیے گئے ہیں۔ مس رفعیہ سلطانہ کنوینر مہم نے لاک ڈاون کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ کے تناظر میں اس مہم کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ سماج کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ ہمارا خاندانی نظام درہم برہم کیوں ہے۔ اس موقع پر آصفہ یٰسین نے کہا کہ گھروں میں مغربی کلچر کو جگہ دی جارہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود مغرب میں خواتین کی صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ایک اور مقررہ مسرز ممتاز نے سماج کی صورتحال کو بہتر بنانے اور بیداری لانے پر روشنی ڈالی۔
ریاست بہار میں اس مہم کو سماج کی نچلی سطح اور شہری و دیہی علاقوں تک لے جانے کی بھر پور کوشش کی گئی۔ مہم کے ضمن میں دفتر حلقہ میں صحافتی برادری کے ساتھ ایک مشاورتی میٹنگ رکھی گئی۔ امیر حلقہ بہار مولانا رضوان احمد اصلاحی نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ خاندان کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ افراد خانہ کی بہتر رہنمائی اور تربیت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شوہر اور بیوی کے تعلقات سے خاندان وجود میں آتا ہے۔ افراد خانہ بہتر ہوں گے تو سماج، معاشرہ، عدلیہ اور حکومت بہتر ہوں گے۔ مہم کی کنوینر ڈاکٹر زیبائش فردوس نے مہم کے دوران ہونے والی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وابستگان جماعت اور مسلم معاشرے کے خاندانوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سروے کرائے جا رہے ہیں۔
ریاست تلنگانہ کے ہر ضلع میں مہم کے ضمن میں مسلمانوں اور برادران وطن سے ملاقاتیں کی گئیں اور مختلف پروگراموں کا اہتمام کیا گیا۔ جماعت اسلامی کریم نگر کے زیر اہتمام خطاب عام سے مخاطب ہوتے ہوئے مولانا حامد محمد خان امیر حلقہ تلنگانہ نے کہا کہ ہندوستان جیسے کثیر تہذیبی ملک میں مسلمانوں کی اسلامی شناخت اور تشخص کی حفاظت اسی وقت ممکن ہے جب خاندان کا یہ ادارہ نئی نسل کی اسلامی طرز پر تربیت کرے۔
ریاست آندھرا پردیش میں ’مضبوط خاندان مضبوط سماج‘ مہم کے پیغام کو عام کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر برادران وطن تک پہنچنے کی کوشش کی گئی۔ امیر حلقہ جناب محمد رفیق نے مہم کے آغاز میں ایک پریس میٹ سے خطاب کرتے ہوئے مہم کی تفصیلات سے واقف کروایا۔ شعبہ خواتین کی کارکنوں نے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور گھر گھر پہنچ کر مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم ہم وطنوں سے ملاقاتیں کیں اور لٹریچر تقسیم کیا۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 7 مارچ تا 13 مارچ 2021