مدھیہ پردیش: 9 سال پرانے کھنڈوا فرقہ وارانہ تصادم معاملے میں 28 افراد کو ملی ضمانت

قانونی مدد فراہم کرنے والی معروف تنظیم ایسو سی ایشن فار دی پروٹیکشن آف سول رائٹس(اے پی سی آر ) کی کوششیں رنگ لائیں

نئی دہلی ،04مئی :۔
ملک گیر سطح پر سر گرم قانونی امداد فراہم کرنے والی سماجی تنظیم ایسوسی ایشن فار دی پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر ) نے حالیہ دنوں میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے ۔اطلاع کے مطابق اے پی سی آر نے 30 جولائی 2014 کو کھنڈوا ضلع کے املی پورہ علاقے میں ہونے والے فرقہ وارانہ تصادم کے معاملے میں مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے 28 افراد کی ضمانت حاصل کر لی ہے۔ حال ہی میں سیشن کورٹ نے 40 سے زائد افراد کو سزا سنائی تھی۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق ان سزا یافتہ افراد میں سے بہت سے لوگ واقعے کے وقت نابالغ تھے اور اب انہیں اپنی صحت، تندرستی اور مستقبل کے امکانات کے لیے شدید خطرات لاحق ہیں۔سزا یافتہ افراد پر دفعہ 307 (قتل کی کوشش) اور 188 (ایک سرکاری ملازم کے ذریعہ قانونی طور پر جاری کردہ حکم کی نافرمانی) اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دیگر متعلقہ دفعات کے تحت پولیس ٹیم پر پتھراو¿ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
دسمبر 2023 میں مدھیہ پردیش کی ایک مقامی عدالت نے انہیں سات سال کی سخت قید کی سزا سنائی اور ان میں سے ہر ایک پر 6500 روپے کا جرمانہ بھی عائد کیاتھا۔تاہم، قصور وار قرار دیئے گئے افراد کے اہل خانہ کا موقف ہے کہ یہ جمعہ کا دن تھا اور واقعہ کے وقت گھاس پور علاقے کے تمام مرد نماز ادا کرنے کے لیے مسجد میں موجود تھے۔ کچھ شرپسندوں نے پولیس پر چند پتھر برسائے تھے، لیکن اس طرح کے واقعے کا کوئی مشترکہ ارادہ یا منصوبہ نہیں تھا۔ ان کا الزام ہے اس کے بعد متعدد بے گناہوں کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ۔


سزا یافتہ افراد کے زیادہ تر خاندان غریب اور پسماندہ پس منظر سے آتے ہیں اور اس سزا کے فوراً بعد ان خاندانوں کو روزی روٹی کا مسئلہ کھڑ ا ہو گیا ہے۔اے پی سی آر اس معاملے میں 28 افراد کو وکیل کبیر پال اور سنکلپ کوچر کے ذریعے قانونی نمائندگی فراہم کر رہا ہے۔
وکلاء نے استدلال کیا کہ ٹرائل کورٹ نے استغاثہ کے شواہد میں کئی کوتاہیوں اور تضادات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں غلط طور پر جرم کی سزا سنائی۔ 20 دسمبر 2023 کو فیصلہ آنے کے بعد اپیل کنندگان گزشتہ چار ماہ سے جیل میں ہیں اور ان کی اپیل کی سماعت میں کافی وقت لگنے کا امکان ہے۔
دونوں فریقوں کے دلائل پر غور کرنے کے بعد، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اپیل کنندگان کی ضمانت کی درخواست کی اجازت دی اور ان کی اپیل کے زیر التوا ہونے کے دوران ان کی جیل کی سزا کو معطل کرنے کی ہدایت دی۔ اپیل کنندگان میں سے ہر ایک کو 50,000، کے مچلکہ اور ایک ضمانتی کے عوض میں رہائی منظور کی گئی ہے۔