مدھیہ پردیش: ہندوتوا گروپ کے اراکین نے مسجد کے سامنے ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگائے اور مسجد پر چڑھ گئے، فرقہ وارانہ جھڑپ کے بعد پولیس نے 24 افراد کو حراست میں لیا
مدھیہ پردیش، دسمبر 30: دی انڈین ایکسپریس کے مطابق مدھیہ پردیش پولیس نے ہندوتوا گروپوں کے ارکان کے ذریعے مسجد کے سامنے نعرے لگانے کے بعد ہوئی جھڑپوں کے سلسلے میں چندن کھیڑی گاؤں سے 24 افراد کو حراست میں لیا۔ ہندوتوا گروپوں کے ممبران اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے چندہ جمع کرنے کے لیے مسلم اکثریتی گاؤں میں ایک ریلی نکال رہے تھے۔
حکام نے بتایا کہ جب مسجد کے اندر نماز پڑھی جارہی تھی تو قریب 200 افراد نے مسجد کے باہر ہنومان چالیسہ اور ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگائے۔ پولیس نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین گرما گرم تبادلہ ہوا اور پتھراؤ کیا گیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ریلی کے کچھ ارکان نے زعفرانی پرچم لہرائے اور مسجد پر چڑھ گئے اور مینار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ کچھ ویڈیوز میں ہندوتوا گروپ کے ارکان کو آس پاس کے مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
اندور کے انسپکٹر جنرل آف پولیس یوگیش دیشمکھ نے بتایا ’’ویڈیو شواہد کی بنیاد پر چوبیس افراد کو، جن میں زیادہ تر گائوں کے ہیں، پکڑ لیا گیا ہے۔ دونوں طرف سے مزید گرفتاریاں عمل میں آئیں گی اور جو لوگ مسجد کے اوپر چڑھ گئے تھے ان کی شناخت کی جائے گی اور متعلقہ دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔‘‘
Hindu mob damaged properties while shouting Jai Sri Ram.
2/n pic.twitter.com/LgYYT9D0Qc
— Md Asif Khan (@imMAK02) December 29, 2020
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق جھڑپیں منگل کی دیر تک جاری رہی اور کلکٹر منیش سنگھ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ہری نارائن مشرا جیسے اعلی عہدیدار موقع پر موجود تھے۔
اے این آئی کے مطابق اندور کے کلکٹر نے ضابطہ اخلاق کی دفعہ 144 کے تحت ممنوعہ احکامات نافذ کیے۔
چندن کھیڑی میں ہوئین ان جھڑپوں سے تین دن قبل ایک ایسے ہی واقعہ کی اطلاع اجین کے بیگم باغ علاقے سے آئی تھی، جہاں بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کی ایک ریلی کے دوران ایسے ہی نعرے لگانے اور پتھراؤ کرنے کے واقعات کی اطلاع ملی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں اب تک 15 افراد کو گرفتار کیا ہے لیکن وہ سب بیگم باغ کے رہائشی ہیں۔ اب تک اس ریلی میں شامل کسی بھی شریک کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔