مدھیہ پردیش: کیتھولک پادری سمیت تین افراد کو انسداد تبدیلیِ مذہب قانون کے تحت گرفتار کیا گیا
نئی دہلی، دسمبر 28: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ایک کیتھولک چرچ کا پادری اور پیسٹر ان تین لوگوں میں شامل ہیں جنھیں مدھیہ پردیش پولیس نے اتوار کی رات ریاست کے جھابوا ضلع کے ایک گاؤں کے قبائلیوں کو عیسائیت قبول کرنے کے لیے راغب کرنے کے الزام میں گرفتار کیا۔
کلیان پورہ پولس اسٹیشن میں ایک شخص کی شکایت کی بنیاد پر پہلی معلوماتی رپورٹ درج کرائی گئی جس کی شناخت تیتیا باریا کے طور پر کی گئی تھی۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ فادر جام سنگھ ڈنڈور، پادری انسنگھ نیناما اور منگو مہتاب بھوریہ نامی ایک شخص نے قبائلی دیہاتیوں کو مشنری کے زیر انتظام اسکولوں اور اسپتالوں میں مفت تعلیم اور علاج کا وعدہ کرکے عیسائیت پر آمادہ کیا۔
کلیان پورہ پولیس اسٹیشن کے انچارج دنیش راوت نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ان تینوں پر مدھیہ پردیش فریڈم آف ریلیجن ایکٹ 2021 کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے، جسے مذہب تبدیلی مخالف قانون کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اپنی تحریری درخواست میں باریا نے کہا ’’26 دسمبر کو صبح 8 بجے کے قریب فادر جام سنگھ ڈنڈور نے مجھے اور سورتی بائی [ایک اور دیہاتی] کو اپنے عبادت کے کمرے میں بلایا اور ہمیں تبدیلی کے لیے بلائی گئی ہفتہ وار میٹنگ میں بٹھایا۔ انھوں نے ہم پر پانی چھڑکا اور ہمیں بائبل پڑھ کر سنائی۔‘‘
شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ پھر اسے مفت صحت اور تعلیم کی سہولیات کی پیش کش کے ساتھ عیسائیت اختیار کرنے کو کہا گیا۔ تاہم اس نے پادری کی مبینہ پیشکش کو ٹھکرا دیا اور پولیس کو معاملے سے آگاہ کیا۔
پولیس کی ایک ٹیم اتوار کی دوپہر فادر جام سنگھ ڈنڈور کے گھر گئی اور انھیں حراست میں لے لیا۔
دریں اثنا جھابوا شالوم ڈائیسیس (پینٹیکوسٹل) کے معاون بشپ ریورنڈ پال مونیا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ مدھیہ پردیش کے قبائلی اکثریتی علاقوں میں مذہب کی تبدیلی کے بہانے عیسائیوں کو بدنام کرنے کے لیے ایک مہم چلائی جارہی ہے۔
انھوں نے کہا ’’اس مہم کا مقصد سیاسی فائدے حاصل کرنا ہے۔ کچھ تنظیمیں قبائلیوں کو تقسیم کر رہی ہیں۔ ہمارے پادری اور دو راہب، یہ تینوں عیسائی قبائلی ہیں، کسی بھی شخص کو ہمارے عقیدے کی طرف راغب کرنے، تبدیل کرنے کی کوشش میں ملوث نہیں ہیں۔‘‘
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کرسمس کے کئی پروگراموں کو ملک بھر میں ہندوتوا گروپ کے اراکین نے نشانہ بنایا ہے اور یہ الزام لگایا ہے کہ عیسائی تہواروں کو ہندوؤں کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔