NEET کونسلنگ میں تاخیر کے خلاف زبردست احتجاج، دہلی پولیس کی کارروائی کے بعد ڈاکٹروں نے بند کی کال دی

نئی دہلی، دسمبر 28: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق نیشنل انٹرینس کم اہلیتی ٹیسٹ پوسٹ گریجویٹ میڈیکل (NEET) کے امتحان کے بعد کالج کی الاٹمنٹ میں تاخیر کے خلاف احتجاج کے طور پر کام کا بائیکاٹ کرنے والے رہائشی ڈاکٹروں نے پیر کو الزام لگایا کہ دہلی پولیس نے انھیں بے دردی سے مارا، گھسیٹا اور حراست میں لے لیا۔

فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی قیادت میں احتجاج کئی دنوں سے جاری ہے، کیوں کہ اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے تحفظات پر سپریم کورٹ میں مقدمات کی وجہ سے NEET کے لیے کونسلنگ کے عمل میں بار بار تاخیر ہو رہی ہے۔ دی وائر کے مطابق کاؤنسلنگ میں تاخیر نے تقریباً 50,000 ڈاکٹرز کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

پیر کی ہڑتال کے دوران فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ سمیت 50 ڈاکٹروں کو دوپہر میں آئی ٹی او کے قریب سے حراست میں لیا گیا۔

صفدر جنگ ہسپتال کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری انوج اگروال نے کہا ’’کووڈ جنگجوؤں کے لیے کوئی عزت باقی نہیں رہی۔ آج جو کچھ ہوا اس پر ہم حیران اور ششدر ہیں۔ مرد اور خواتین دونوں ڈاکٹروں کو سڑک پر گھسیٹا گیا۔ کئی لوگ زخمی ہوئے، دوسروں کو بیریکیڈس سے ٹکرایا اور کچھ کو بس کا دروازہ بند ہونے پر ان کے ہاتھ پر چوٹیں آئیں۔‘‘

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (وسطی ضلع) روہت مینا نے دعویٰ کیا کہ احتجاج کے دوران کئی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ’’وہ احتجاج کرنے آئے تھے اور ٹریفک کو روکنے کی کوشش کی۔ ہم نے انھیں روکنے کی کوشش کی اور پھر وہ سپریم کورٹ کی طرف مارچ کرنے لگے۔ ہم نے ان سے بات چیت کے بعد انھیں دوبارہ روک دیا۔‘‘

پی ٹی آئی کے مطابق پولیس نے کہا کہ 12 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا اور بعد میں چھوڑ دیا گیا۔

شام کے وقت، سروجنی نگر پولیس اسٹیشن میں مبینہ طور پر 2500 سے زیادہ ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کو حراست میں لیا گیا جب وہ مرکزی وزیر صحت منسکھ مانڈویہ کے گھر کی طرف مارچ کر رہے تھے۔

فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے پولیس کی کارروائی کے بعد طبی خدمات مکمل طور پر بند کرنے کا انتباہ دیا۔ ڈاکٹروں کو توقع ہے کہ ان کے سینئر اور کنسلٹنٹ اس احتجاج میں شامل ہوں گے، لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔

فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر سنیل دچنیا نے کہا ’’تشدد نے ملک بھر سے سبھی کو اکٹھا کیا ہے۔ پہلے کچھ لوگ ہسپتالوں میں کچھ کام کر رہے تھے، لیکن اب وہاں خدمات مکمل طور پر بند ہو جائیں گی۔‘‘

ایسوسی ایشن نے اسے طبی برادری کے لیے ’’یوم سیاہ‘‘ قرار دیا۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی فیڈریشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی حمایت کی۔ ایک بیان میں اس نے بدھ سے ملک بھر میں طبی خدمات مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

کانگریس قائدین راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا نے ڈاکٹروں اور پولیس کے درمیان جھڑپ کی ویڈیو شیئر کی۔ انھوں نے احتجاج کرنے والے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کی حمایت کی۔

راہل گاندھی نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’پھولوں کی بارش صرف دکھاوے کے لیے تھی، حقیقت میں ناانصافی کی جارہی ہے۔ میں مرکزی حکومت کے خلاف اس احتجاج میں کووڈ جنگجوؤں کے ساتھ ہوں۔‘‘

واڈرا نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کی حمایت کریں۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’جھوٹے پی آر کی ضرورت نہیں ہے، ڈاکٹروں کو ان کے حق اور عزت کی ضرورت ہے۔‘‘