مدھیہ پردیش کابینہ نے سی اے اے مخالف قرارداد منظور کی
بھوپال، فروری 05— مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت کی ریاستی کابینہ نے بدھ کے روز متنازعہ شہریت ترمیمی قانون 2019 (سی اے اے) کے خلاف ایک قرار داد منظور کی۔ اس کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش پانچویں ایسی ریاست بن گئی ہے جس نے سی اے اے کے خلاف اس طرح کی قرارداد پاس کی ہے۔
کمل ناتھ کی حکومت نے مرکزی حکومت سے قانون کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
مدھیہ پردیش سے پہلے چار ریاستوں- کیرالہ، پنجاب، راجستھان اور مغربی بنگال نے متنازعہ شہریت کے قانون کے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔ کیرالہ ایسا کرنے والی پہلی ریاست تھی۔
مدھیہ پردیش کابینہ کے ذریعے قرارداد منظور ہونے کے بعد ریاستی کانگریس پارٹی کے ٹویٹر ہینڈل نے ٹویٹ کیا: "کمل ناتھ کابینہ کا بڑا فیصلہ۔ سی اے اے کے خلاف قرار داد منظور کی گئی: سی پی اے کے خلاف قرارداد پاس کرنے والی مدھیہ پردیش حکومت نے مرکزی حکومت سے شہریت ترمیمی قانون 2019 کو منسوخ کرنے کی اپیل کی۔ آئین کی حفاظت ہمارا دھرم ہے، آئین کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔”
گیارہ دسمبر کو پارلیمنٹ کے پاس ہونے والا سی اے اے، پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، سکھ، بدھ، عیسائی، جین اور پارسی تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کی کوشش کرتا ہے۔ اس قانون کو عوام اور اپوزیشن دونوں جماعتوں سے سخت تنقید کا سامنا ہے کیوں کہ اس قانون نے آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار مذہب کو شہریت دینے کے معیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔
اعلی عدالت میں سی اے اے کے خلاف 140 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ 22 جنوری کو درخواستوں پر آخری سماعت کے دوران اعلی عدالت نے مرکز کو تمام درخواستوں کا جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ اس وقت تک مرکز نے صرف 60 درخواستوں کے خلاف اپنے جوابات جمع کروائے تھے۔
واضح رہے کہ جب سے یہ قانون منظور ہوا ہے اس کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔