مدھیہ پردیش: ڈھول بجا کر مسلمانوں کے گھروں پر چلابلڈوزر، مسلم نوجوانوں پر مہاکال کی سواری پر تھوکنے کا الزام

پولیس نے اپنی تحقیقات میں بتایا کہ چیونگم کھا کر غیر ارادی طور پر نوجوان دیوار پر تھوک رہا تھا،جبکہ دوسری عمارت میں جالی لگی ہوئی ہے جس سے تھوک نیچے نہیں پہنچ سکتا

نئی دہلی ،20جولائی :۔

ان دنوں مدھیہ پردیش ریاست  ہندوتو شدت پسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کےخلاف کھلی دشمنی اور کارروائی کا ایک مظہر من چکی ہے ۔معمولی بات پر محض الزام کی بنیاد پر گھروں کو منہدم کرنا مدھیہ پردیش کی شیو راج حکومت کا معمول بن چکاہے ۔ تازہ معاملہ    میں مہاکال کی سواری پر تھوکنے کے الزام میں پولس نے تین مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان کے گھروں کو بلڈوز کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق، پیر کی شام 6.30 بجے تین لڑکوں نے ٹنکی چوک مارگ پر واقع عمارت سے بھگوان مہاکال کی سواری پر تھوک دیا۔ واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے  اور مقامی بی جے پی ایم ایل کے کی شکایت کے بعد   پولیس نے ایک بالغ سمیت تین لڑکوں کو گرفتار کرلیا۔جس کے بعد پولس انتظامیہ نے مسلم نوجوانوں کے 3 منزلہ مکان کو بلڈوزر کی مدد سے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ڈی جے، ڈھول اور تاشے بجا کر  منہدم کردیا۔

سوشل میڈیا پر صارفین نے اس کارروائی کا ویڈیو شیئر کیا ہے ۔صحافی کاشف کاکوی نے اس معاملے پر تفصیل سے بتایا کہ مسلم نوجوانوں پر مہاکال کی سواری پر پانی پھینکنے اور تھوکنے کا الزام ہے۔ بی جے پی لیڈر کی شکایت پر 3 نوجوانوں کے خلاف 4 دفعہ میں ایف آئی آر درج کر کے گرفتاریاں کی گئیں۔ آج انتظامیہ نے ڈی جے/ڈھول کے ساتھ ان  کا گھر توڑ دیا۔

پولس کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نوجوان چیونگم کھاتے ہوئے غیر ارادی طور پر تھوکتے ہیں ، لیکن بی جے پی لیڈر کی طرف سے پولیس کو دی گئی ویڈیو میں نوجوانوں کو سواری پر تھوکتے ہوئے براہ راست نہیں دکھایا گیا ہے۔پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ایک نوجوان دیوار پر تھوک رہا تھا کیونکہ وہ چیونگم کھا رہا تھا، اس کے علاوہ عمارت کی پہلی منزل پر سبز جالی ہے جس سے  تھوک سواری تک  نہیں پہنچ سکتا۔

واضح رہے کہ اجین مدھیہ پردیش کے ان اضلاع میں سے ایک ہے جہاں کے شہروں میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے، اس سے پہلے 2020 میں رام مندر چندہ یاترا، 2021 میں قاضی صاحب زندہ باد، 2021 اور 2022 میں چینی مانجھا بیچنے پر مسلمانوں کے مکانات گرائے گئے۔