مدھیہ پردیش: ایک ہندو وکیل کو ’’مسلم‘‘ سمجھ کر پیٹنے والا پولیس افسر معطل

مدھیہ پردیش، مئی 21: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق مدھیہ پردیش پولیس نے بدھ کے روز بیتول ضلع میں ایک سب انسپکٹر کو معطل کر دیا، جس نے ایک وکیل کو مسلمان سمجھ کر بےرحمی سے پیٹا تھا۔

وکیل دیپک بندیلے نے دعویٰ کیا تھا 23 مارچ کو جب وہ بیتول کے ضلعی اسپتال جارہے تھے تو پولیس نے انھیں روک لیا اور انھیں بے رحمی کے ساتھ پیٹا۔ بعد میں پولیس نے اپنے بچاؤ میں اس سے یہ کہا تھا کہ انھیں لگا کہ وہ مسلمان تھا۔

بعدازاں اس نے متعدد حکام سے شکایات کیں اور پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا جنھوں نے اس پر حملہ کیا۔ اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کے لیے بھی بندیلے نے درخواست دائر کی تھی۔ تاہم دو ماہ بعد بھی انھیں نہ تو سی سی ٹی وی فوٹیج دی گئی اور نہ ہی ایف آئی آر درج کی گئی۔

تفتیشی افسر بی ایس پٹیل جب ان کا بیان ریکارڈ کرنے 17 مئی کو بندیلے کے گھر گئے تو پٹیل نے بندیلے کو مبینہ طور پر بتایا کہ ’’پولیس نے آپ کو داڑھی کی وجہ سے مسلمان سمجھا۔‘‘ اس کے بعد بندیلے نے مقامی میڈیا کے ساتھ گفتگو کی ایک آڈیو کلپ شیئر کیا۔ کلپ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر وائرل ہونے کے بعد سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ڈی ایس بھدوریا نے پٹیل کو معطل کردیا۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس شردھا جوشی نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’انھوں نے مبینہ طور پر ایک تبصرہ کیا تھا جو پولیس تفتیش کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا۔‘‘

واضح رہے کہ گذشتہ کچھ مہینوں میں مسلم برادری کے تعلق سے سماج میں نفرت کو بڑھاوا دیا گیا ہے۔ متعدد فیک نیوز اور افواہوں کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں کئی جگہوں پر مسلمانوں پر حملے بھی کیے گئے ہیں اور ان کا سماجی بائیکاٹ بھی کیا گیا ہے۔

حقائق کا پتا لگانے والے ایک پلیٹ فارم میڈیا اسکینر نے 21 اپریل تک مسلمانوں کے خلاف کم از کم 69 جعلی ویڈیوز کی فہرست مرتب کی اور آن لائن بدسلوکی کے کم از کم 28 حملوں کی فہرست بھی درج کی ہے۔