مدراس ہائی کورٹ: پرامن مظاہرے جمہوریت کی بنیاد، ان پر روک نہیں لگائی جا سکتی

نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سوموار کو ڈی ایم کے کی مجوزہ ریلی کے خلاف داخل مفاد عامہ عرضی کی سماعت کے دوران اتوار دیر رات مدراس ہائی کورٹ نے کہا کہ جمہوری ملک میں پر امن مظاہرہ کو روکا نہیں جا سکتا کیونکہ یہ جمہوریت کی بنیاد ہے۔ جسٹس ایس ویدیہ ناتھن اور جسٹس پی ٹی آشا کی بنچ نے ریلی روکنے سے انکار کر دیا۔
درخواست گزاروں آر وراکی اور آر کرشن مورتی نے ریلی منعقد کرنے سے ڈی ایم کے کو روکنے کی گزارش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس طرح کے غیر قانونی مظاہرے سے لوگوں کی زندگی متاثر ہوگی اور اس ریلی کے پرتشدد ہونے اور بدامنی پیدا ہونے کا خدشہ ہے جیسا کہ دہلی اور اتر پردیش سمیت مختلف علاقوں میں اسی طرح کی ریلیوں میں ہوا ہے۔
تمل ناڈو حکومت کے وکیل نے عدالت کو مطلع کیا کہ پولیس نے ریلی کی اجازت نہیں دی ہے کیوں کہ انھوں نے تشدد کی صورت میں ذمہ داری لینے کی بات نہیں کی ہے۔ اس کے بعد مدراس ہائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا کہ ڈی ایم کے اگر اجازت نہیں ملنے کے باوجود شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سوموار کو مجوزہ ریلی کرتا ہے تو اس کا ویڈیو بنایا جائے۔
واضح رہے کہ ڈی ایم کے اور اس کے اتحادمیں شامل پارٹیوں نے پچھلے ہفتہ اعلان کیا تھا کہ وہ سی اے اے کی مخالفت میں 23 دسمبر کو یہاں ایک مہاریلی نکالیںگے۔ چنئی میں ڈی ایم کے اور اس کی معاون پارٹیوں کی طرف سے چنئی میں منعقد اس مہاریلی میں ڈی ایم کے رہنما ایم کے اسٹالن کے ساتھ کانگریس رہنما پی چدمبرم اور ایم ڈی ایم کے نے رہنما وائیکو بھی حصہ لے رہے ہیں۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ مظاہرہ کا ویڈیو بنائے اور ضرورت پڑنے پر ڈرون کیمروں کا بھی استعمال کرےتاکہ کوئی غیر قانونی واقعہ ہونے پر ریلی کا انعقاد کر رہے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی ذمہ داری طے کی جا سکے۔ اس نے معاملے کی سماعت 30 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
(ایجنسیاں)