مختار انصاری مافیا یا مسیحا

نئی دہلی ،30مارچ :۔

اتر پردیش کے باندہ جیل میں قید سابق ممبر اسمبلی مختار انصاری کی گزشتہ دنوں انتقال ہو گیا۔مختار انصاری کے انتقال کی وجہ انتظامیہ نے جو قرار دیا وہ ہارٹ اٹیک تھا۔لیکن اہل خانہ کی جانب سے مسلسل یہ الزامات عائد کے جا رہے ہیں کہ انہیں زہر دے کر مارا گیا ہے۔اس سے قبل خود مختار انصاری سے کورٹ میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور باقاعدہ تحریری طور پر شکایت بھی کی تھی کہ انہیں سلو پوائزن دیا جا رہا ہے۔یہی نہیں بلکہ انہوں نے اپنے بھائی افضال انصاری اور اپنے بیٹے عمر انصاری سے بات کرتے ہوئے بھی گزشتہ دنوں زہر دیئے جانے کا تذکرہ کیا تھا۔بہر حال یہ ایک ایماندارانہ جانچ کے بعد ہی حقیقت واضح ہوگی۔آ ج لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں مختار انصاری کو ان کے آبائی گاؤں محمد آباد میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔

مختار انصاری کی موت کے بعد ایک طرف جہاں میڈیا اور حکمراں طبقے کی جانب سے مافیاکی موت کا مسلسل ذکر کیا جا رہا ہے اور ایک طبقے نے ان کے انتقال پر خوشیاں بھی منائی وہیں دوسری جانب ایسے لاکھوں افراد بھی ہیں جنہوں نے مختار انصاری کی موت پر دکھ کا اظہار کیا اور غم کے آنسو بہائے۔اس میں غریب اور نچلے طبقے کے افراد شامل ہیں خواہ ہو کسی بھی مذہب اور ذات کے ہوں ۔مختار انصاری غازی پور کے تھے لیکن بنارس ،اعظم گڑھ اور مؤ جونپور تک ان کی شہرت تھی اور 200 کلو میٹر کے دائرے میں پوروانچل میں ان کی دھاک تھی۔لوگ انہیں مسیحا مانتے تھے ۔ان کے انتقال کے بعد بڑی تعداد میں لوگ سامنے آئے انہوں نے غمزدہ انداز میں اپنے دکھ کا اظہار کیا اور اپنی پھاٹک کے نام سے مشہور محمد آباد میں مختار انصاری کی رہائش گاہ سے جڑی کہانی بیان کی ۔متعدد افراد کا کہنا تھا کہ وہ غریبوں اور نچلے دبے کچلے لوگوں کی آواز  اور مدد گار تھے۔انہوں نے علاقے میں انہیں عزت کے ساتھ جینے کا حق دیا۔لوگوں نے کیمرے کے سامنے آ کر بتایا کہ کس طرح ان کے پھاٹک پر پہنچنے والا کوئی فریادی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا تھا۔

دریں اثنا یوگی کی کابینہ میں حالیہ دنوں میں شامل ہوئے اوم پرکاش راج بھر نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے مختار انصاری کو غریبوں کا مسیحا قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں مختار انصاری کے سلسلے میں دیئے گئے اپنے پرانے بیان پر قائم ہوں مختار انصاری ایک انقلابی شخصیت تھے۔

ایس بی ایس پی کے سربراہ اوم پرکاش راجبھر نے مختار انصاری کے بارے میں ایک میڈیا چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے اور خدا کے سامنے کسی کی نہیں چلتی۔ ڈاکٹروں نے ان کی میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر کہا ہے کہ انہیں ہارٹ اٹیک آیا تھا۔ حکومت نے خاندان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، جو بھی ہوگا سامنے آئے گا۔

اوم پرکاش راجبھر نے کہا کہ جب بھی غریبوں پر ظلم ہوگا، جو بھی غریبوں کے ساتھ کھڑا نظر آئے گا اسے غریبوں کا مسیحا کہا جائے گا۔ مختار انصاری کے حوالے سے کئی لوگوں کے بیانات آئے ہیں کہ انہوں نے ہماری جان بچائی، ہماری مدد کی، جب انہوں نے غریبوں کی مدد کی ہے تو یقیناً وہ غریبوں کے مسیحا ہوں گے ہی۔ راجبھر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے مختار انصاری کو انقلابی کہا تھا اور وہ اب بھی اس بیان پر قائم ہیں۔

دریں اثنا سماج وادی پارٹی کے ممبر اسمبلی مہندر ناتھ پانڈے نے کہا کہ”مختار غریبوں کے لیے لڑتا تھا، ان کے حقوق کی آواز اٹھاتا تھا، آپ جیسے صحافی انہیں مافیا کہتے ہیں، وہ غریبوں کا مسیحا  تھے، وہ رابن ہڈ تھے، جیل میں رہتے ہوئے عوام نے انہیں 5 بار ایم ایل اے بنایا۔جو اصل میں  مافیا  ہیں ،جو غریبوں کی زمین ہڑپ رہے ہیں ،ظلم کر رہے ہیں ،جن کے اوپر سو سو مقدمے ہیں آپ جیسے پرترکار سے ایسے لوگوں کے لئے مافیا لفظ نہیں نکلے گا ۔