محمود پراچہ کے دفتر پر چھاپے کے معاملے میں عدالت نے تلاشی کی ویڈیو فوٹیج اور اسٹیٹس رپورٹ طلب کی، تفتیشی افسر کو بھی طلب کیا
نئی دہلی، دسمبر 26: پی ٹی آئی کے مطابق دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کے روز ایڈووکیٹ محمود پراچہ کے دفتر کے احاطے میں کی گئی تلاشی کے سلسلے میں پولیس سے 5 جنوری تک اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ واضح رہے کہ پراچہ فروری میں دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے متعدد ملزمان کی جانب سے مقدمات لڑ رہے ہیں۔
قومی دارالحکومت میں پٹیالہ ہاؤس ٹرایل کورٹ جمعہ کے روز اپنے دفتر میں دہلی پولیس کے ذریعہ چھاپوں کی ویڈیو فوٹیج کی کاپیاں محفوظ رکھنے کے لیے پراچہ کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کررہی تھی۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر سے بھی کہا ہے کہ وہ 27 دسمبر کو اگلی سماعت میں حاضر ہوں اور تلاشی کی پوری ویڈیو فوٹیج پیش کریں۔
پی ٹی آئی کے مطابق اپنی درخواست میں پراچا نے عرض کیا کہ وہ فوٹیج کی کاپی کے حق دار ہیں اور تفتیشی افسر نے دھمکی دی ہے کہ وہ ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنائے گا۔
دریں اثنا آج صبح دہلی پولیس اسپیشل سیل کے کاؤنٹر انٹلیجنس یونٹ نے پراچہ کے خلاف ایک ایف آیہ آر درج کی ہے، جس میں مبینہ طور پر سرکاری ملازم کو مجرمانہ طاقت کا استعمال کرکے عوامی ڈیوٹی سے روکنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس معاملے میں بھی تفتیش جاری ہے۔
معلوم ہو کہ اگست میں پولیس نے پراچہ کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی تھی، جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وکیل نے فسادات سے متعلق مقدمات میں جھوٹے بیانات دینے کے لیے متاثرین کو تیار کیا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی فسادت کے تعلق سے دہلی پولیس کی تفتیش شروع سے ہی سوالات کے گھیرے میں رہی ہے اور متعدد سابق بیوروکریٹس اور سماجی کارکنوں کی طرف سے اس پر تعصب اور جانب داری کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔ دہلی پولیس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ تشدد کے کچھ واقعات میں، زیادہ تر مسلم محلوں میں، یا تو عدم فعال رہی یا خود بھی تشدد میں ملوث رہی ہے۔
دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ دہلی فسادات وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا اور اس نے ان لوگوں کو گرفتار کیا ہے جنھوں نے شہریت ترمیم قانون مخالف احتجاج میں حصہ لیا تھا۔ پولیس نے ان ’’سازشی‘‘ الزامات کی بنا پر متعدد کارکنوں اور طلبا کو گرفتار کیا ہے۔