محبوبہ مفتی کو کب تک نظربند رکھا جاسکتا ہے؟: سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے دو ہفتے کے اندر جواب طلب کیا
نئی دہلی، ستمبر 29: محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا اور ان کے بھائی اپنی والدہ سے حراست میں مل سکتے ہیں۔
یہ حکم سپریم کورٹ نے آج ان کی بیٹی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دیا، جس میں التجا نے پی ایس اے کے تحت جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی کی نظربندی کو چیلنج کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے پوچھا کہ ’’محبوبہ مفتی کو کب تک تحویل میں رکھا جاسکتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ گذشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اس کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی ایک سال سے زیادہ عرصے سے نظربند ہیں۔
اعلی عدالت نے آج جموں وکشمیر انتظامیہ کو دو ہفتوں کا وقت دیا ہے کہ وہ اس بارے میں اپنا موقف پیش کریں کہ محترمہ مفتی کو کب تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے اور کیا ان کی تحویل میں ایک سال سے بھی زیادہ توسیع ہوسکتی ہے۔
جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے کہا ’’جموں و کشمیر انتظامیہ کی ان کی نظربندی کے بارے میں کیا تجویز ہے۔‘‘
جولائی میں محترمہ مفتی کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بندی کو مزید تین ماہ کے لیے بڑھایا گیا تھا۔
حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے ججوں سے کوئی مشاہدہ نہ کرنے کو کہا اور کہا کہ جموں و کشمیر میں تشدد کی تاریخ رہی ہے۔
جسٹس کول نے کہا ’’ریاست کی تاریخ حیرت انگیز ہے، لیکن کوئی کیا کہہ سکتا ہے کہ آپ کہ آپ حراست کی زیادہ سے زیادہ مدت سے تجاوز کر سکتے ہیں۔‘‘
التجا مفتی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ان کی والدہ کی نظربندی غیر قانونی ہے اور جموں و کشمیر انتظامیہ نے ابھی تک ایک نوٹس کے باوجود ان کی سابقہ درخواست پر اپنا جواب داخل نہیں کیا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عہدے دار عدالت کا کتنا احترام کرتے ہیں۔