مایاوتی نے دہلی میں ہوئے تشدد کو 1984 کے فسادات کے مترادف قرار دیا، سپریم کورٹ سے تحقیقات کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، فروری 28— بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے بڑے پیمانے پر تشدد کو 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے مترادف قرار دیا ہے اور سپریم کورٹ سے اعلی سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اتوار کی سہ پہر شمال مشرقی دہلی میں بھڑک اٹھنے اور اگلے دو دن تک جاری رہنے والے وسیع پیمانے پر تشدد کے واقعات میں 39 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

مایاوتی نے صدر رام ناتھ کووند کو لکھے اپنے خط میں کہا کہ ’’دہلی، جو قومی دارالحکومت ہے، ایک بار پھر 1984 کے سکھ مخالف فسادات جیسے مہلک تشدد سے لرز اٹھا ہے۔ بہت سارے لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور املاک تباہ کردی گئی ہیں جو ملک کے لیے بہت سنگین اور تکلیف دہ ہے۔‘‘

انھوں نے بی جے پی اور اس کے رہنماؤں کو اس تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

مایاوتی نے کہا ’’پورے ملک نے دیکھا ہے کہ بی جے پی اور اس کی حکومت اپنے آئینی فرض کو ادا کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے نتیجے میں تین درجن سے زیادہ افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ غربت اور بے روزگاری کے اس دور میں کم آمدنی والے لوگوں کے متعدد کاروبار تباہ ہوگئے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’یہ حکمراں بی جے پی اور اس کی مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا کچھ نہ کریں جو ملک کی ساکھ کو خراب کردے اور اسے اپنی پارٹی کے لوگوں کو کسی بھی اشتعال انگیز بیانات کو برداشت نہیں کرنا چاہیے جو تشدد اور انتشار کا باعث ہو۔‘‘

انھوں نے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے سپریم کورٹ کے جج کے ذریعہ دہلی تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

مایاوتی نے کہا ’’پولیس اور انتظامیہ کی ناکامی تشدد کی ایک واضح وجہ ہے۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ سکھ مخالف فسادات کی طرح اس سے پردہ اٹھانے کے لیے اس تشدد کی اعلی سطح کی تحقیقات کی ضرورت ہے اور کسی قدرتی نتیجے پر پہنچنے کے لیے یہ سپریم کورٹ کے جج کو کرنا چاہیے تاکہ ہمیشہ کی طرح لوگ تحقیقات کو معمول کے کام کی طرح نہ دیکھیں۔‘‘