لڑوں گا اور عوام کے لئے آرٹیکل 370 کو بحال کراؤں گا ،تب ہی میں جاؤں گا: فاروق عبد اللہ

جموں میں اپنے طے شدہ اجلاس سے ایک روز قبل ، ڈکلریشن فار پیپلس الائنس کے اہم اجزا، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی بحالی کے لئے لڑائی کا اعلان کیا ۔ لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبد اللہ نے پارٹی کارکنان کو بتایا کہ ’’جب تک میں لوگوں کوان کے حقوق واپس نہ دلادوں مجھے نیند نہیں آئےگی۔‘‘
’’میں 85 سال کا ہوں ، لیکن میں اب بھی جوان ہوں۔ میں اس وقت تک چین کی نیند نہیں سوؤں گا جب تک میں لوگوں کے لئے ان کے حقوق واپس نہ دلادوں۔ اور ایک بار ایسا ہوگیاتو میں چلا جاؤں گا۔‘‘ یہ اعلان مسٹر فاروق نے جموں کے شیر کشمیر بھون میں پارٹی کارکنوں کے ایک بڑے اجتماع کے دوران کیا، جسے بی جے پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
’’میں پتھراؤ نہیں کرتا ، لیکن ہم اپنی شناخت کے لئے لڑیں گے۔‘‘انھوں نے اپنی بات جاری رکھتےہوئے کہا،’’ ہم لڑ چکے ہیں ، ہم لڑیں گے ، اور ہم جیتیں گے!‘‘
مسٹر فاروق نے،جو اس وقت زعفرانی پگڑی پہنےہوئے تھے، بی جے پی پر پارٹی کے ایجنڈے کو ملک کے ایجنڈے میں شامل کرنے کا الزام عائد کیا۔انھوں نے کہا،’’ ٹرمپ (امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) جا رہے ہیں۔ آپ (بی جے پی) بھی جائیں گے… ہندوستان بہت بڑا ہے۔ آپ کی پارٹی سے (کہیں زیادہ ) بڑا۔‘‘
پاکستان اور چین کی حمایت کرنے کا الزام لگانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے ، سابق وزیراعلیٰ نے پوچھا ،’’جب فاروق عبداللہ جنیوا میں (ہندوستان کے لیے) تقریر کررہے تھا تو آپ کہاں تھے ؟‘‘ اورانھوں نے بتایا کہ اس وقت اٹل بہاری واجپائی بھی ان کے ساتھ تھے۔ انہوں نے مزید کہا ، ’’اگر ہم ایسے ہی (پاکستان نواز) ہوتے تو 1947 میں کوئی بھی ہمیں روک نہ سکتا تھا۔‘‘
اپی بات جاری رکھتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبد اللہ نے لوگوں کو بتایا کہ "ہمارا راستہ گاندھی جی کے ہندوستان کی طرف ہے‘‘ انھوں نے کہا ، "ہمارے پاس جنگجو تھے جنہوں نے 1947 میں (کشمیر میں) حملہ آوروں سے جنگ کی تھی۔‘‘
انھوں نے مقبول شیروانی اور بہت سے دوسرے لوگوں کا حوالہ دیا جنہوں نے پاکستانی حملہ آوروں کو گمراہ کیا اور ہندوستانی فوج کے اترنے تک سری نگر کی طرف اپنی پیش قدمی میں تاخیر کی۔
انہوں نے بی جے پی اور آرٹیکل 370 کے دیگر مخالفین سے کہا کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق فاروق عبد اللہ کے جتنےچاہیں پتلے جلائیں، لیکن ’’میں اس سے خوف زدہ نہیں ہوں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ ’’فاروق عبد اللہ ہی تھا جو ہمیشہ ہندوستان کے ساتھ کھڑا رہا۔‘‘ انہوں نے 1990 کی دہائی کے وسط میں اس وقت کے عسکریت پسندی سے متاثر کشمیر میں سیاسی عمل کے آغاز کا واضح حوالہ دیتے ہوئے کہا ، ’’یہاں تک کہ جب میں بیرون ملک تھا ، لوگوں نے جموں وکشمیر کو بچانے کےلیے میری طرف دیکھنا شروع کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ نیشنل کانفرنس ہی اسے بچاسکتی ہے۔ کوئی بھی بی جے پی کو نہیں ڈھونڈرہا تھا۔‘‘
لوگوں سے جھوٹ سے ہوشیار رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ، فاروق عبد اللہ نے کہا ، ’’وہ کہتے ہیں کہ پاکستانی آکر آپ کی زمین پر قبضہ کریں گے۔ مجھے دکھاؤ کہ کون آیا ہے۔ ‘‘
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ملازمت اور اراضی کے حوالے سے جموں اور کشمیر کےلوگوں کے پاس پہلے سے دستیاب حفاظتی سامان چھین کر بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو بھی دھوکہ دینے کاالزام عائد کیا ۔ عمرعبداللہ نے کہا ،’’ایسا کرکے انہوں نے عوام سے 2014 کے اسمبلی انتخابات میں 45 نشستیں جیتنے میں مدد نہ کرنے کا بدلہ لیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا ، ’’آج بھی ہماری سرزمین محفوظ نہیں ہے۔ ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ کشمیر کی سڑک جموں سے گزرتی ہے۔ جو بھی یہاں زمین خریدنے آئے گا وہ پہلے جموں آئے گا۔‘‘
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہریانہ میں مقامی لوگوں کے لئے 75 فیصد ملازمتیں محفوظ ہیں ، عمر نے کہا ، ’’جب ہم اس کے تعلق سےسوال کرتے ہیں تو ہمیں ملک دشمن کہا جاتا ہے۔ آپ ہمیں ہماچل پردیش میں اراضی خریدنے نہیں دیں گے ، (یا) ہریانہ میں نوکریاں حاصل کرنےنہیں دیں گے ، لیکن جموں وکشمیر میں اسی طرح کے قوانین آپ کو چبھتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ بی جے پی آرٹیکل 370 اور 35-A پر تنقید کرتی ہے حالانکہ یہ پروویژنس ہندوستانی آئین میں دیئے گئے تھے ، اوریہ ’’پاکستان کے نہیں ہیں۔‘‘
پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے یہاں گاندھی نگر میں اپنی پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک آرٹیکل 370 کو پھر سےبحال نہیں کیا جاتا وہ خاموش تماشائی نہیں بنے رہیں گے۔ ’’ہم اپنے حق اور اپنے لوگوں کے لئے لڑیں گے ، اور انہیں آرٹیکل 370 کو بحال کرکے ہماری شناخت واپس کرنی ہوگی۔‘‘
بی جے پی کے ساتھ پی ڈی پی کے اتحاد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، ’’جب ہم نے ان کے ساتھ ہاتھ ملایا تو وزیر اعظم نریندر مودی نے مفتی محمد سعید کو یقین دہانی کرائی تھی کہ آرٹیکل 370 کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا۔ ہمارے ساتھ دغابازی کی گئی ہے۔‘‘