’’لو جہاد‘‘: اترپردیش میں نئے تبدیلیِ مذہب مخالف قانون کے تحت ایک مسلمان شخص کے کنبے کے 14 افراد گرفتار
نئی دہلی، دسمبر 23: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق اترپردیش کے ایٹہ ضلع میں پولیس نے مذہبی تبدیلی سے متعلق نئے آرڈیننس کے تحت ایک مسلمان شخص کے خاندان کے 14 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ فرار ہونے والے محمد جاوید پر الزام ہے کہ اس نے ایک ہندو عورت کو اغوا کیا اور غیر قانونی طور پر اسے اسلام قبول کروایا۔
خاتون کے والد کی طرف سے 17 دسمبر کو ایک شکایت کی بنیاد پر ایٹہ کے جلیسر پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ لڑکی کے باپ نے، جو ایک مقامی تاجر ہے، مبینہ طور پر دہلی سے جاوید کے وکیل کا ایک خط وصول کیا تھا، جس میں اس کی بیٹی کے مذہب تبدیل کرنے اور جاوید سے شادی کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
ایک پولیس افسر نے اخبار کو بتایا ’’جاوید اور اس کے قریبی رشتے دار ابھی تک مفرور ہیں۔ پولیس نے پانچوں فرار ملزمان میں سے ہر ایک پر پچیس ہزار روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔‘‘
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق خاتون، جو جاوید کی ہمسایہ تھی، 17 نومبر سے لاپتہ ہے۔ یہ مقدمہ انڈین پینل کوڈ کے سیکشن 366 (عورت کو اغوا کرنا یا عورت کو شادی پر مجبور کرنا) اور اترپردیش کے نئے مذہبی تبدیلی مخالف قانون کے تحت درج کیا گیا ہے۔
جلیسر اسٹیشن ہاؤس آفیسر کرشن پال سنگھ نے کہا کہ جاوید کے کنبہ سے تعلق رکھنے والے تین رشتہ داروں کو ہفتہ اور اتوار کو گرفتار کیا گیا تھا، جب کہ آٹھ مزید افراد کو منگل کو گرفتار کیا گیا۔ سنگھ نے دعوی کیا کہ گرفتار ہونے والے مرکزی ملزم سے باقاعدہ رابطے میں تھے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس رام نواس سنگھ نے بھی تصدیق کی کہ ’’اب تک 14 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کی تین ٹیمیں خاتون کو تلاش کرنے اور مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘‘