لداخ بی جے پی کے سربراہ نے استعفیٰ دیا، انتظامیہ پر پھنسے ہوئے مقامی لوگوں کے خلاف غیر حساس ہونے کا الزام عائد کیا

لداخ، مئی 4: دی انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی لداخ یونٹ کے صدر نے اتوار کے روز انتظامیہ پر یہ الزام عائد کرنے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے کہ وہ ملک کے دیگر حصوں میں پھنسے ریاست کے لوگوں کو گھر واپس لانے میں ناکام رہی ہے۔

چیرنگ ڈورجے نے پارٹی صدر جے پی نڈا کو استعفیٰ دیتے ہوئے اپنے خط میں کہا ہے کہ لداخ میں انتظامیہ علاقے کے پھنسے ہوئے افراد کی حالت کے بارے میں ’’غیر حساس‘‘ ہے۔ ڈورجے نے اخبار کو بتایا کہ تقریباً 2،000 افراد جن میں مسافر، مریض، زائرین اور یونین علاقہ کے طلبا شامل ہیں، ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ڈیلی ایکسلسیئر کے مطابق انھوں نے اپنے خط میں کہا ’’لداخ کے محب وطن عوام، جو 1948 سے ہماری قوم کی طرف سے لڑی جانے والی تمام جنگوں میں مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کے ساتھ بدتمیزی اور بُرا برتاؤ کیا گیا ہے۔‘‘

انھوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ انھوں نے یہ معاملہ لیفٹیننٹ گورنر رادھا کرشن ماتھر اور بی جے پی کے قومی نائب صدر اویناش رائے کھنہ کے سامنے اٹھایا، جو لداخ میں پارٹی امور کے انچارج بھی ہیں۔ ڈورجے نے مزید کہا ’’میری شکایات پر پارٹی ہائی کمان کی جانب سے کسی قسم کا رد عمل نہ آنے کے پیش نظر میرے پاس پارٹی کے عہدے اور اس کی بنیادی رکنیت سے استعفی دینے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا۔‘‘

مزید یہ کہ ڈورجے نے لداخ انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ لیہ اور کارگل دونوں کی خود مختار پہاڑی کونسلوں کو غیر مؤثر قرار دے رہے ہیں۔ 5 مارچ کو مرکزی علاقے کے لیے بی جے پی کے پہلے صدر کی حیثیت سے تقرری کے بعد انھوں نے دو ماہ کے اندر ہی استعفیٰ دے دیا۔