فضائی آلودگی: سپریم کورٹ نے دہلی حکومت سے جفت طاق اسکیم کی مدت کے لیے AIQ اعداد و شمار طلب کیے
نئی دہلی، نومبر 13 — سپریم کورٹ نے بدھ کے روز دہلی حکومت کو دارالحکومت سے متعلق یومیہ ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) اعداد و شمار 14 نومبر تک پیش کرنے کی ہدایت کی۔
ہدایت نامہ دہلی این سی آر اور شمالی ہندوستان کے دیگر حصوں میں فضائی آلودگی سے متعلق معاملے کی سماعت کے دوران جاری کیا گیا۔
بار اینڈ بینچ کے مطابق جسٹس ارون مشرا اور دیپک گپتا کے بنچ نے اس اعداد و شمار کا اس تاریخ سے مطالبہ کیا جس دن دہلی میں اوڈ-ایون سکیم متعارف کروائی گئی تھی۔ اسی طرح یکم اکتوبر سے 31 دسمبر 2018 کے درمیان کا یومیہ ایئر کوالٹی کے اعداد و شمار بھی عدالت نے طلب کیا ہے۔
جب بینچ نے اس سے پہلے یہ معاملہ اٹھایا تھا تو اس نے دہلی حکومت سے کہا تھا کہ وہ جفت طاق اسکیم کو عملی جامہ پہنانے کے پیچھے کی وجہ سمجھائے۔ یہ اس پیش کش کے مد نظر تھا جب دو پہیہ گاڑیوں، تین پہیہ گاڑیوں اور ٹیکسیوں کو اسکیم کے دائرے سے مستثنیٰ کردیا گیا تھا۔ اعداد و شماراس لیے طلب کیے گئے ہیں تا کہ اس بات کی جانچ کی جا سکے کہ اس اسکیم سے آلودگی کی سطح کو نیچے لانے میں مدد ملی یا نہیں۔
خصوصی بنچ نے 4 نومبر کو شمالی ہندوستان میں فضائی آلودگی اور خاص طور پر دہلی کی مضر صورت حال کا معاملہ اٹھایا تھا، جس نے قومی دارالحکومت اور اس کے گردونواح میں بڑھتی فضائی آلودگی پر بے توجہی کے لیے مرکز اور دہلی حکومت کو پھٹکار لگائی تھی۔
اس وقت عدالت نے نوٹ کیا تھا کہ دہلی اور شمالی ہندوستان کے دیگر حصوں میں ہوا کا معیار خطرناک اور زہریلے درجے کو پار کر گیا ہے۔ اس نے مزید مشاہدہ کیا کہ "دہلی میں کوئی کمرہ محفوظ نہیں ہے”۔ ہوائی پیوریفائر لگانے کے باوجود ، پی ایم 2.5 کی سطح 500 اور 600 کی سطح پر تھی جو ایک سنگین صورت حال کی نشان دہی کرتی ہے۔
بنچ نے کھونسے جلانے کے معاملے سے نمٹنے کے لیے متعدد سمتیں بھی منظور کیں، جو دہلی این سی آر اور شمالی ہندوستان کے دیگر علاقوں میں فضائی آلودگی کا ایک اہم سبب ہیں۔
اسی دوران جفت طاق اسکیم کے خلاف فائل پی آئی ایل پر سنوائی کرتے ہوئے اسی بینچ نے دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت دہلی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں فضائی آلودگی سے متعلق امور کی سماعت 15 نومبر کو ایک بار پھر کرے گی۔