بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد جے این یو نے ہوسٹل فیس میں اضافہ جزوی طور پر واپس لیا

نئی دہلی، نومبر 13 – جواہر لال نہرو یونی ورسٹی طلبا کی جانب سے ہاسٹل کی فیسوں میں اضافے کے خلاف اور ملک بھر سے طلبا یونینوں کی جانب سے جے این یو طلبا کی حمایت میں زبردست احتجاج کے دو دن بعد یونی ورسٹی کی ایگزیکیٹو کمیٹی نے بدھ کے روز جزوی طور پر مجوزہ ہاسٹل فیس کو واپس لے لیا اور اضافے اورمعاشی طور پر کمزور طلبا کو معاشی امداد کے لیے ایک اسکیم تجویز کی ہے۔ تاہم جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے جزوی رول بیک کو مسترد کرتے ہوئے اسے "نظروں کے فریب کے سوا کچھ نہیں” قرار دیا ہے۔

 یہ اقدام مشتعل طلبا کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی کے طور پر سامنے آیا ہے جو 15 دن سے ہڑتال پر ہیں۔

یونین تعلیم کے سکریٹری آر سبرامنیم نے بدھ کو ٹویٹ کیا "ایگزیکیٹو کمیٹی نے ہاسٹل کی فیس اور دیگر شرائط میں بڑے رول بیک کا اعلان کیا ہے۔ ای ڈبلیو ایس کے طلبا کو معاشی مدد کے لیے ایک اسکیم کی بھی تجویز پیش کی ہے۔ اب کلاسوں میں واپس آنے کا وقت ہے۔”

یہ اقدام یونی ورسٹی کے ایگزیکیٹو کمیٹی کے ہاسٹل قواعد و ضوابط پر تبادلہ خیال کرنے کے اجلاس کے بعد کیا گیا ہے جو تنازعہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

مجوزہ ہاسٹل ڈرافٹ مینول میں جے این یو انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر ہاسٹل، میس اور سیکیورٹی کی فیس میں اضافہ کیا تھا۔ اس نے ہاسٹل کا وقت بھی محدود کردیا تھا۔

اس تجویز کے مطابق یونی ورسٹی ایک سیٹ کے کمرے کے لیے 20 روپے ماہانہ کرایہ کو 600 روپے اور ڈبل سیٹ کے کمرے کے لیے 10 روپے ماہانہ کرایہ کو 300 روپے کرنا چاہتی تھی۔ یونی ورسٹی پیشگی سیکیورٹی فیس بھی 5400 سے بڑھا کر کر 12000 کرنا چاہتی تھی۔ لیکن اب انہوں نے مجوزہ فیسوں میں اضافے کو جزوی طور پر واپس لے لیا ہے۔

پیر کے روز جے این یو کے ہزاروں طلبا کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی جب یونی ورسٹی کے کانووکیشن پنڈال کے باہر فیسوں میں اضافے پر ان کا احتجاج بڑھ گیا۔

منگل اور بدھ کے روز دہلی یونی ورسٹی، علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی، بنارس ہندو یونی ورسٹی اور ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز ممبئی سمیت ملک بھر کی متعدد یونی ورسٹیوں کے متعدد طلبا کی جماعتوں نے جے این یو کے طلبا کی حمایت میں آواز اٹھائی۔

جزوی رول بیک کے بارے میں خبروں کے بعد جے این یو طلبا یونین کے نائب صدر ساکت مون نے ٹویٹر پر یہ کہا کہ طلبا جزوی رول بیک کو قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے ٹویٹ کیا "ہاسٹل کے کرفیو، ڈریس کوڈ، بڑے پیمانے پر جرمانے اور سزاؤں، مظاہروں پر بھاری جرمانے اور ہاسٹل کے اصول میں ریزرویشن پالیسیوں کی مکمل غفلت سے متعلق مجوزہ قواعد میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔”

 ساکت مون نے مزید کہا کہ "ہمارے حساب سے پتہ چلتا ہے کہ فیس میں اضافہ اب بھی ہورہا ہے جو سالانہ 999% اور 911% سے 823.36% اور 819.85% ہے۔ یہ رول بیک آنکھوں کے دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہے اور یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔”