فسادات سےمتاثر شمال مشرقی دہلی میں کرفیو نافذ، دہلی کے وزیر اعلی کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال
نئی دہلی، فروری 26— موج پور، جعفرآباد، چاند باغ اور کاروال نگر کے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ وہیں بدھ کی صبح دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔
جامعہ رابطہ کمیٹی کے ممبران اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق طلبا ایسوسی ایشن منگل کی رات سے ہی کیجریوال کی رہائش گاہ پر مظاہرہ کر رہے تھے، وہ گذشتہ تین روز سے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی اور معمول کی بحالی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مظاہرین چاہتے تھے کہ دہلی کے وزیراعلیٰ عام آدمی پارٹی کے قانون سازوں کے ساتھ تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور امن مارچ کریں۔ وہ یہ جاننے کا بھی مطالبہ کر رہے تھے کہ دہلی حکومت نے قومی دارالحکومت میں تشدد اور امن و امان کی بحالی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کے بعد کیجریوال نے کہا تھا کہ پولیس اس کام میں اپنا حصہ لے رہی ہے جبکہ میڈیا باقاعدگی سے یہ اطلاع دے رہا تھا کہ پولیس غنڈوں کے ذریعہ ہونے والے تشدد کی ایک خاموش تماشائی ہے۔
تشدد میں اب تک 18 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں اور 150 سے زائد زخمی ہیں، جو مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
اتوار کے روز جب بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے جعفرآباد میں سی اے اے مخالف مظاہرے کے قریب مظاہرے کیے تھے تب سے ہی یہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔