دہلی تشدد: عدالتی تحقیقات کی درخواست پر ہائی کورٹ نے پولیس کو جاری کیا نوٹس، پولیس آفیسر سے آج ساڑھے بارہ بجے عدالت میں حاضر ہونے کا مطالبہ

نئی دہلی، فروری 26— دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو ایک خصوصی تفتیشی ٹیم کے قیام کی درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے تاکہ پچھلے تین دن سے شمال مشرقی دہلی کے کچھ حصوں میں پائے جانے والے فرقہ وارانہ واقعات کی تحقیقات کی جائے۔

جسٹس ایس مرلی دھر اور تلونت سنگھ کی ڈویژن بنچ نے دہلی پولیس کے کمشنر کو نوٹس جاری کیا اور ایک پولیس افسر کو آج دوپہر ساڑھے بارہ بجے سماعت کے دوران حاضر ہونے کو کہا۔

منگل کو سماجی کارکن ہرش مندر کے ذریعہ اس درخواست کا استدلال کیا گیا تھا۔

اتوار کی دوپہر شروع ہونے والے اور منگل کی رات تک جاری رہنے والے اس تشدد میں ایک پولیس اہلکار سمیت 20 کے قریب افراد کی ہلاکت اور 200 سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

درخواست گزار نے اشتعال انگیز بیانات کے لیے بی جے پی قائدین کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر پرویش ورما جیسے بی جے پی رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے، ان سیاستدانوں سے وابستہ حملہ آوروں نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے غیر مسلح افراد پر متعدد وحشیانہ حملے کیے۔

مشرا نے اتوار کی سہ پہر شمال مشرقی دہلی میں سی اے اے کی حمایت میں ایک ریلی کی قیادت کی تھی جب آس پاس میں سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری تھا۔ یہاں تک کہ اس نے سی اے اے مخالف مظاہرین سے سڑکیں صاف کرنے کے لیے پولیس کو الٹی میٹم دے دیا تھا، اور کہا تھا کہ ورنہ اس کے لوگ سڑکوں پر آجائیں گے اور پھر پولیس کی بھی نہیں سنیں گے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’اس واقعہ (کپل مشرا کی تقریر) کے نتیجے میں موج پور میں مسلح ہجوم کا مجمع بلند ہوا جس میں زبردستی فرقہ وارانہ نعرے لگائے گئے اور ‘گولی مارو سالوں کو’ اور ‘جے شری رام’ کے نعرے لگائے گئے۔‘‘

درخواست گزار نے کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور دیگر فسادات کرنے والوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 148، 149، 153A ، 153B ،120B کے تحت اور عوامی املات کے نقصانات کی دفعہ 3 اور 4 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

منگل کی رات دیر گئے دہلی ہائی کورٹ کو مصطفی آباد کے الہند اسپتال سے زخمیوں کو بڑے اسپتال منتقل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔ رات ساڑھے 12 بجے کے قریب

جسٹس ایس مرلی دھر نے دہلی پولیس کو حکم دیا کہ وہ زخمیوں کو منتقل کرنے کے لیے الہند اسپتال میں ایمبولینسوں کی اجازت دیں۔