غلام نبی آزاد نے فاروق عبد اللہ سے ملاقات کی، تمام زیر حراست سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا
سرینگر، 14 مارچ: کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے ہفتہ کے روز جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ سے ملاقات کی، جنھیں جمعہ کے روز سات ماہ کے بعد نظربندی سے رہا کیا گیا تھا۔ عبد اللہ کو آزاد کے ساتھ کھڑا دیکھا گیا لیکن انھوں نے میڈیا سے بات نہیں کی۔
پریس کانفرنس میں آزاد نے گذشتہ سال اگست میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد سے زیر حراست تمام سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ آزاد نے کہا ’’اگر جموں و کشمیر نے ترقی کرنا ہے تو سرینگر میں نظربند تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا کرنا ہوگا۔ جموں و کشمیر میں سیاسی عمل کا آغاز ہونا چاہیے۔ انتخابات ضرور کروائے جائیں۔‘‘
#JammuAndKashmir Congress’ Ghulam Nabi Azad: It is a matter of great happiness for me. I met him (National Conference MP Farooq Abdullah) after over 7 months. He was detained for all these months, the reason for his detention is not yet known to me. https://t.co/sCtwPRDCQ4 pic.twitter.com/876TganeL6
— ANI (@ANI) March 14, 2020
اے این آئی کے مطابق آزاد نے مزید کہا کہ وہ عبد اللہ کی رہائی سے خوش ہوئے۔ انھوں نے کہا ’’یہ میرے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔ ان (فاروق عبد اللہ) کو ان تمام مہینوں تک نظربند رکھا گیا تھا، ان کی نظربندی کی وجہ مجھے معلوم نہیں ہے۔‘‘
پی ٹی آئی کے مطابق آزاد سے ملاقات سے قبل فاروق عبداللہ کی اپنے بیٹے عمر عبداللہ کے ساتھ جذباتی ملاقات ہوئی، کہ وہ بھی پچھلے سال اگست سے نظربند ہیں۔ وہ اپنی رہائش گاہ سے قریبی ہری نیواس گئے جہاں عمر عبداللہ کو رکھا گیا ہے۔ دونوں نے ایک گھنٹہ ایک ساتھ گزارا۔ انھوں نے حراست میں لینے کے بعد پہلی بار اپنے بیٹے سے ملنے کے لیے حکام سے اجازت طلب کی تھی۔
Srinagar: National Conference leader Farooq Abdullah today met his son & party leader Omar Abdullah at the place where the latter has been detained in Srinagar, under Public Safety Act (PSA). Farooq Abdullah was released from detention yesterday. pic.twitter.com/4bdAhOK2bS
— ANI (@ANI) March 14, 2020
جمعہ کو رہا ہونے کے بعد فاروق عبد اللہ نے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان کے لیے دعا کی اور کہا کہ جب تک دوسرے سیاسی رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا وہ کسی بھی سیاسی معاملے پر بات نہیں کریں گے۔
ستمبر میں عبداللہ پر سخت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا، جس کے تحت کسی فرد کو بغیر کسی مقدمے کے تین سے چھ ماہ تک حراست میں لیا جاسکتا ہے۔ اس میں دسمبر میں تین ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔ ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی، دونوں سابق وزرائے اعلیٰ، بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند ہیں۔ حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں نے حکومت کے اس اقدام پر سوال اٹھائے ہیں۔