غزہ کی صورت حال کا ذمہ دار یہودی مذہب نہیں، اسرائیلی حکومت ہے : ڈاکٹر محمد العیسی

ریاض ،09اپریل :۔

غزہ میں رمضان کے دوران بھی اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری رہا اور غزہ میں زندگی اجیرن رہی ،سات ماہ گزرنے کے بعد بھی حالات اب بھی دیگر گوں ہیں ،جنگ بندی کی تمام تر عالمی برادری کی کوششوں کو نظر انداز کر کے اسرائیل اپنے ہمنوا امریکہ کی شہ پر قتل و غارت گری کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں ۔دریں اثنا رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد العیسی نےغزہ میں جاری جارحیت کو یہودی مذہب  کے بجائے اسرائیلی حکومت یعنی نتن یاہو کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر محمد العیسی نے کہا ہے کہ غزہ میں درپیش صورتحال کے ذمہ دار یہودی نہیں ہیں، اسرائیل کی حکومت ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار ‘العربیہ انگلش’ کے   کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کیا ہے۔

سیکرٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ کا غزہ میں جاری جنگ کے ساتویں ماہ کے آغاز پر یہ انٹرویو غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ جس میں انہوں نے یہودیوں کے حق میں ایک طرح سے گواہی دی ہے کہ غزہ کی صورتحال کے ذمہ دار یہودی نہیں ہیں۔ اس لیے اسرائیلی حکومت اور یہودی مذہب کے ماننے والوں کے درمیان فرق کو ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

محمد العیسی کو مغرب کی دنیا میں اعتدال کی ایک ایسی آواز سمجھا جاتا ہے جو مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں سطحوں پر اعتدال پسند مانے جاتے ہیں اور پوری دنیا کے مذہبی رہنماؤں اور حکومتوں کے درمیان رابطے بڑھانے کے لیے ایک پل کا کام کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر محمد العیسی ان دنوں پاکستان کے نو روزہ دورے پر ہیں، جہاں وہ عیدالفطر کی نماز کی امامت کے علاوہ اسلام آباد میں سیرت میوزیم کا افتتاح سمیت ملک کی اہم شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔

محمد العیسی نے کہا غزہ میں بچوں اور عورتوں کی ہلاکتوں کے واقعات انتہائی دل شکنی کے حامل اور ناقابل قبول ہیں۔ ہم سات اکتوبر سے مسلسل یہ تکلیف دہ صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہمیں انصاف کرنا ہوگا اور وہ یہ کہ غزہ کی صورتحال کی ذمہ داری یہودی مذہب کے ماننے والوں پر نہیں اسرائیلی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

مسلم ورلڈ لیگ کے سیکریٹری جنرل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کے لیے ایک ایسی شخصیت ہیں جسے رہنمائی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ وزن 2030 سعودی عرب کو جدید خطو ط پر استوار کرنے کی ایک جامع شکل ہے۔

محمد العیسی عالمی سطح پر ایک قابل قبول اور معتدل شخصیت ہونے کے ناطے دنیا بھر کا سفر کر چکے ہیں اور ہر جگہ اپنے اعتدال پسندانہ خیالات کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ وہ امریکی رہنماؤں کے علاوہ یہودی رہنماؤں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال میں رہتے ہیں۔