غزہ میں خوراک اور پانی کی سپلائی محدود، صورتحال تباہ کن  

 ورلڈ فوڈ پروگرام نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے مسلسل ہونے والی بمباری کے دوران صورتحال سے آگاہ کیا

غزہ ،12 اکتوبر :۔

غزہ میں اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری کا سلسلہ آج پانچویں دن بھی جاری ہے ،بجلی پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کو اسرائیل نے غزہ سے روک دیا ہے جس کی وجہ سے وہاں انسانی زندگی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی صورت حال تباہ کن ہوگئی ہے۔ کیونکہ محصور شہر میں خوراک، پانی اور بجلی کی فراہمی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے فلسطین کنٹری آفس میں کمیونیکیشن اور انفارمیشن مینجمنٹ کی سربراہ عالیہ ذکی نے کہا کہ غزہ میں خوراک، پانی اور بجلی ختم ہونے کے دہانے پر ہے اور صورت حال تباہ کن ہوگئی ہے۔

جنگ پانچویں روز بھی جاری رہی ۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر خوفناک بمباری کی جارہی۔ فاسفورس بم بھی برسائے جا رہے اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ غزہ کی جانب خوراک، پانی اور بجلی کی ترسیل روک دی گئی ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کی عالیہ ذکی نے کہا غزہ میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر نے خوراک کی پیداوار اور دکانوں اور بیکریوں میں خوراک کی تقسیم میں شدید رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں ڈبلیو ایف پی اس صورت حال کو مانیٹر کر رہا ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے زیر نگرانی آدھی دکانوں اور بیکریوں میں ایک ہفتے کے اندر کھانا ختم ہو جائے گا۔ وہ افراد جو اب بھی کام کر رہے ہیں، ان کو بھی بجلی کی بار بار بندش سے خوراک کے خراب ہوجانے کی صورت حال کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی پہلے ہی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔

ذکی کے مطابق ڈبلیو ایف پی نے پہلے ہی غزہ اور مغربی کنارے کے 8 لاکھ سے زیادہ لوگوں جو خوراک، پانی اور ضروری سامان تک رسائی سے محروم ہیں کو خوراک کی ایک اہم لائف لائن فراہم کرنے کے لیے ایک ہنگامی آپریشن شروع کر دیا ہے۔

کھانے کے لیے تیار تازہ روٹی اور ڈبہ بند کھانا ایک لاکھ 37 ہزار بے گھر غزہ کے باشندوں کو پہنچا دیا گیا ہے۔ یہ افراد انروا کی پناہ گاہوں میں پناہ کی تلاش میں ہیں۔ ڈبلیو ایف پی نے ایک لاکھ 64 ہزار لوگوں کو اپنے الیکٹرانک واؤچرز میں ہنگامی کیش ٹاپ اپ بھی فراہم کیا ہے جسے وہ مقامی دکانوں سے کھانا خریدنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

تاہم تقریباً ایک لاکھ 75 ہزار بے گھر افراد غزہ کی پٹی میں انروا کے 88 سکولوں میں پناہ کی تلاش میں ہیں۔ ان کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے کیونکہ اسرائیلی فضائی حملے بدستور جاری ہیں