عمر عبد اللہ نے تبلیغی جماعت پر منفی ہیش ٹیگس چلانے والوں کو وائرس سے زیادہ خطرناک قرار دیا
سرینگر، اپریل 1: کچھ دن قبل ہی نظربندی سے رہا ہونے والے جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر تبلیغی جماعت کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے ہیں اور انھوں نے سوشل میڈیا پر تبلیغی جماعت کو منفی تنقید کا نشانہ بنانے والے ہیش ٹیگس کو ’’وائرس سے زیادہ خطرناک‘‘ قرار دیا۔
عمر نے ٹویٹ کے ذریعے کہا کہ تبلیغی وائرس جیسے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کرنے والے لوگ وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک ہیں اور ان کا علاج مشکل ہے کیوں کہ اگرچہ ان کی جسمانی صحت بہتر ہو لیکن ان کے ذہن بیمار ہیں۔
24 مارچ کو سات ماہ کی نظربندی سے رہائی کے بعد یہ عمر کا پہلا بڑا بیان تھا۔ انھوں نے مزید کہا ’’تبلیغی جماعت کے اس بیان کو پڑھنا ضروری ہے جس میں انھوں نے حکومت کے رہنما خطوط پر عمل درآمد کے لیے اٹھائے گئے تمام اقدامات کی وضاحت کی ہے۔‘‘
تبلیغی جماعت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے لاک ڈاؤن کے پہلے دن سے ہی حکام کو آگاہ رکھا ہے۔ مرکز نظام الدین کی انتظامیہ نے واضح کیا کہ لاک ڈاؤن کے پہلے دن سے ہی انھوں نے دہلی کے حکام کو صورت حال اور خطرات کو دور کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا تھا اور حکومت کی ہدایت پر عمل کیا تھا۔
عمر نے کہا "ریکارڈ کے لیے یہ وہ بیان ہے جو ان کے ذریعہ ان کی پوزیشن اور ان کے ذریعے اٹھائے گئے اقدامات کی وضاحت کرتا ہے۔ بہت ساری تنقید میں فرقہ واریت کو شامل کرنا شرمناک ہے۔‘‘
سابق وزیر اعلی نے مزید کہا کہ تبلیغی جماعت ہر جگہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے ایک آسان بہانہ بن جائے گی گویا ہم نے دنیا بھر میں وائرس کو پیدا کیا اور پھیلایا ہے۔
کشمیر میں حکام نے پلوامہ ضلع کی تمام تبلیغی مساجد کو قرنطین مراکز میں تبدیل کردیا ہے۔
تبلیغی جماعت کے ممبران نے، جنھوں نے جموں میں ایک مذہبی اجلاس میں شرکت کی تھی، کہا کہ انھوں نے وائرس کا منفی تجربہ کیا ہے اور احتیاطی تدابیر کے طور پر اپنے گھروں میں خود کو قرنطین کرلیا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں مذہبی گروہ کے متعدد ارکان نے جموں میں ایک مذہبی تقریب میں شرکت کی تھی۔ تقریب میں کچھ ایسے تبلیغی اراکین نے بھی شرکت کی، جو نظام الدین میں جماعت میں شرکت کے بعد پہنچے تھے۔ ان میں سے ایک کا بعد میں انتقال ہوگیا۔
تبلیغی جماعت کے ارکان نے بتایا کہ انھوں نے میڈیکل اسکریننگ اور ٹیسٹ کروائے ہیں جس کا نتیجہ منفی ہے۔ باراملّا کے تبلیغی جماعت کے سربراہ راشد احمد نے کہا کہ ’’تقریباً 18 دن پہلے جموں میں ہم نے ایک مشورہ (میٹنگ) کی۔ ٹیسٹ کے بعد اجلاس میں شریک تمام شرکا نے منفی تجربہ کیا ہے۔‘‘
احتیاطی تدابیر کے طور پر مذہبی تنظیم کے تمام ارکان قرنطین میں چلے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’ابھی ہم نے تمام مذہبی کاموں کو معطل کر کے خود کو اپنے گھروں تک قید کردیا ہے۔ تبلیغی جماعت کے تمام ممبروں نے عوام سے خود کو الگ کرلیا ہے۔‘‘