عدالت نے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کرنے کے الزام میں کنگنا راناوت اور ان کی بہن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا
ممبئی، اکتوبر 17: ممبئی کی ایک عدالت نے ہفتہ کے روز پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اداکارہ کنگنا راناوت اور ان کی بہن رنگولی چندیل کے خلاف مبینہ طور پر اپنے ٹویٹس اور انٹرویوز کے ذریعے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کرنے کے لیے ایف آئی آر درج کریں۔
کاسٹنگ ڈائریکٹر منّاورالی سید کی طرف سے دائر شکایت کی بنیاد پر یہ حکم مجسٹریٹ جے دیو گھولے نے منظور کیا۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ دونوں بہنوں پر دفعہ 153 اے (مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے)، 295 اے (کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی کارروائیاں کرنا) اور 124A (ملک سے بغاوت) کے تحت الزام عائد کیا جانا چاہیے۔
سید نے راناوت کے ذریعے ممبئی کو پاکستان مقبوضہ کشمیر سے تشبیہ دینے اور سشانت سنگھ راجپوت کیس پر ان کے ریمارکس کی طرف نشان دہی کی۔ انھوں نے کہا کہ ان کے ٹویٹس کے پیچھے کیا مقصد ہے اس کا پتہ لگانے اور یہ جاننے کے لیے کہ ’’وہ کون لوگ ہیں جو اس طرح کی نفرت انگیزی کی حمایت کر رہے ہیں اور اور حکومت کے خلاف فرقہ وارانہ کشیدگی اور فرقہ وارانہ تناؤ پیدا کر رہے ہیں‘‘ اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق شکایت کنندہ نے راناوت پر فلم انڈسٹری کو اقربا پروری، فرقہ وارانہ تعصب اور منشیات کے ایک مرکز کے طور پر پیش کرنے کا بھی الزام لگایا۔ انھوں نے کہا کہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کے درمیان رانااوت کے ذریعے ایک تفریق پیدا کی جارہی ہے۔
مجسٹریٹ نے کہا ’’شکایت اور گذارشات کو دیکھنے کے بعد میں نے مشاہدہ کیا کہ ملزم کے ذریعہ قابل تعزیر جرم کیا گیا ہے۔ کل الزامات الیکٹرانک میڈیا، ٹویٹر اور انٹرویو، پر دیے گئے تبصرہ پر مبنی ہیں۔ ملزم نے سوشل میڈیا جیسے ٹویٹر کو استعمال کیا۔ کسی ماہر کی طرف سے مکمل تفتیش ضروری ہے… اس معاملے میں تلاش اور قبضہ ضروری ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں کرناٹک پولیس نے بھی اداکارہ کنگنا راناوت کے خلاف نئے زراعت سے متعلق قوانین پر احتجاج کرنے والے کسانوں کو ’’دہشت گرد‘‘ کہنے کے لیے ایف آئی آر درج کی تھی۔