’’عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین دہلی فسادات میں ملوث نہیں‘‘: طاہر کے ہندو پڑوسی گیانیندر کوچر نے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا دعویٰ

نئی دہلی، جون 17: جہاں دہلی پولیس کرائم برانچ نے عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین پر شمال مشرقی دہلی فسادات کے ایک اہم ملزم کے طور پر الزام عائد کیا ہے، وہیں ان کے ہندو پڑوسی گیانیندر کوچر کا کہنا ہے کہ طاہر حسین فسادات میں ملوث نہیں ہیں۔

45 سالہ طاہر حسین اس وقت تہاڑ جیل میں قید ہیں۔

انڈیا ٹومورو کو ایک خصوصی ویڈیو انٹرویو میں کوچر نے کہا ’’جہاں تک میں جانتا ہوں، طاہر حسین فسادات میں ملوث نہیں ہیں۔ وہ امن کی کوششوں میں شامل تھے۔‘‘

معلوم ہو کہ رواں سال مارچ میں طاہر حسین کی گرفتاری کے بعد کوچر نے کسی بھی میڈیا ادارے کو یہ پہلا انٹرویو دیا ہے۔

کوچر کی بیکری کھجوری خاص میں ہے، جو ایک مخلوط آبادی پر مشتمل ہے۔ یہ چاند باغ کے بالکل سامنے ہے جو پوری طرح سے مسلمان آبادی ہے۔ صرف ایک سڑک دونوں علاقوں کو تقسیم کرتی ہے۔

کوچر نے کہا کہ طاہر نے امن اور عدم تشدد کو یقینی بنانے کے لیے سخت کوشش کی تھی۔ کوچر نے دعویٰ کیا ’’24 فروری کو، جس دن ہنگامے شروع ہوئے، میں نے طاہر حسین کو ہندو اور مسلم مذہبی رہنماؤں اور پولیس کے ایک اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ امن کی گزارش کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘

کوچر نے کہا کہ طاہر حسین نے فرقہ وارانہ امن اور ہم آہنگی کے لیے پولیس عہدیداروں کی موجودگی میں ہندو اور مسلم برادری سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں۔

کوچر نے مزید کہا کہ ’’میں نے طاہر حسین کو کسی کو فسادات کے لیے اکساتے یا کسی بھیڑ کی رہنمائی کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ مجھے نہیں لگتا کہ فسادات میں طاہر حسین کا کوئی کردار ہے۔‘‘

جب یہ سوال کیا گیا کہ پولیس نے طاہر حسین کو فسادات کے پیچھے ایک اہم سازشی قرار دیا ہے، تو کوچر نے واضح طور پر کہا ’’طاہر حسین نے امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی طرف حتی الوسع کوشش کی۔ فساد کرنے والوں میں اس کا نام کیسے آ گیا، میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔‘‘

کوچر خود بھی فساد کا شکار ہوا ہے اور اسے تقریباً 18 لاکھ روپے کا مالی نقصان ہوا۔ فسادات کے دوران اس کی بنّی بیکری کو لوٹ لیا گیا تھا اور شرپسندوں نے اس میں آگ بھی لگا دی تھی۔ اسے ابھی تک کوئی معاوضہ بھی نہیں ملا ہے۔ تاہم اس نے اپنی بیکری کی مرمت کروائی ہے اور دوبارہ اپنا کاروبار شروع کر دیا ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ جانتا ہے کہ وہ کون کون لوگ تھے جنھوں نے اس کی بیکری کو لوٹ لیا اور آگ لگا دی، کوچر نے کہا ’’ہجوم نے پہلے میری بیکری کو لوٹ لیا، پھر اس میں آگ لگا دی۔ لیکن مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون تھے اور وہ کہاں سے آئے تھے؟ لیکن میں نے وہ سب کچھ کھو دیا جو بیکری میں تھا۔ یہاں تک کہ ایک چمچ بھی بیکری میں جل جانے سے محفوظ نہیں رہا۔‘‘

(بشکریہ انڈیا ٹومورو)