عام آدمی پارٹی کے کارپوریٹر طاہر حسین نے آئی بی آفیسر انکت شرما کی موت میں ملوث ہونے سے کیا انکار، کہا کہ بی جے پی کے کپل مشرا انھیں پھنسانے کی کوشش کر رہے ہیں
نئی دہلی، فروری 27 — آپ کے کارپوریٹر طاہر حسین نے انٹلیجنس بیورو (آئی بی) کے افسر انکت شرما کے قتل میں ملوث ہونے کی قطعی تردید کی ہے۔ 26 سالہ شرما 25 فروری سے لاپتہ تھا اور اس کی لاش 26 فروری کو نالے سے برآمد ہوئی۔
ایک قومی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے حسین نے کہا کہ بی جے پی رہنما کپل مشرا کے کہنے پر شرما کے قتل میں ان کو ملوث کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
طاہر حسین فرقہ وارانہ تشدد سے بدترین متاثرہ علاقوں میں سے ایک چاند باغ میں رہتے ہیں۔ تاہم وہ قریبی نہرو وہار سے کارپوریٹر ہیں۔ اس علاقے کے ایک مشہور سیاستدان حسین کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی فساد کا شکار ہو ئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جب 24 فروری کو ہنگامے شروع ہوئے تو فسادی ان کی عمارت میں داخل ہوئے اور انھوں نے ڈنڈے کے ساتھ ان کا پیچھا کیا۔ انھوں نے کہا ’’میں نے ہر اس شخص کو فون کیا جس کو میں جانتا ہوں، جن میں مقامی پولیس اسٹیشن ہاؤس آفس (ایس ایچ او) کون کمار اور ڈپٹی کمشنر آف پولیس بھی شامل تھے اور ان سے فورس بھیجنے کی درخواست کی۔ میں نے یہاں تک کہ آج تک چینل کے رپورٹر کو اپنے گھر پہنچنے کے لیے کہا۔‘‘
انھوں نے مزید بتایا ’’اسی اثنا میں فسادیوں نے میری عمارت کا مرکزی دروازہ توڑا اور اس میں داخل ہوگئے۔ لیکن میں نے پھر انھیں پیچھے بھگا دیا۔‘‘ حسین نے بتایا کہ انھوں نے عآپ کے رہنما سنجے سنگھ کو بھی فون کیا اور ان سے مدد کی درخواست کی۔
انھوں نے ٹی وی رپورٹر کو بتایا ’’پولیس شام 7.30 بجے میرے گھر آئی اور میں آٹھ بجے نیچے آیا۔ پولیس نے مجھے اپنے کنبہ کو ایک محفوظ جگہ منتقل کرنے کو کہا تھا کیونکہ تشدد کی وجہ سے وہاں رہنا محفوظ نہیں تھا۔ پولیس نے میری عمارت چیک کی لیکن کچھ نہیں ملا۔ انھوں نے میرے فلیٹ کو بھی چیک کیا جس میں میں اور میرے اہل خانہ رہتے تھے لیکن کوئی قابل اعتراض چیز برآمد نہیں ہوئی تھی۔‘‘
حسین نے کہا ’’پولیس کے مشورے پر میں اپنے گھر والوں کے ساتھ صبح تین بجے اس جگہ سے منتقل ہوا اور اس عمارت کو پولیس کے حوالے کردیا۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس کے بعد کیا ہوا۔‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ انکت شرما کو 25 فروری کو ان کی عمارت میں گھسیٹا گیا تھا اور اس کے اندر ہی اسے قتل کردیا گیا تھا، عآپ کے رہنما نے کہا ’’جب میں وہاں نہیں تھا اور احاطے کو پولیس کے حوالے کردیا تھا تو میں اس سوال کا جواب نہیں دے سکتا۔ 25 فروری کو کیا ہوا صرف پولیس تفتیش ہی اس پر روشنی ڈال سکتی ہے۔‘‘
اپنی عمارت کی چھت پر دھماکہ خیز مواد، تیزاب اور دیگر چیزوں کی دریافت کے حوالے سے انھوں نے کہا ’’کچھ لوگوں کی شکایت پر پولیس نے عمارت کے ہر مقام کی، چھت اور میرے فلیٹ سمیت پوری تلاشی لی تھی لیکن کچھ بھی نہیں ملا تھا۔ اگر میرے احاطے سے باہر جانے کے بعد کچھ پایا گیا ہو تو میں جواب نہیں دے سکتا۔ پولیس کی گہرائی سے تفتیش ہی اس سوال کا جواب دے سکتی ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ وہ تحقیقات میں پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عآپ کے کارپوریٹر کا کہنا تھا کہ انھیں سوشل میڈیا پر جان سے مارے جانے دھمکیاں مل رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 24 فروری کو گھر سے نکلنے کے بعد انھوں نے پولیس سیکیورٹی کے ساتھ 25 فروری کو دوبارہ اس کا دورہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ دوبارہ گھر نہیں گئے اور اگر وہ بغیر سیکیورٹی کے وہاں گئے تو شاید انھیں ہلاک کردیا جائے۔
حسین نے کہا کہ وہ انکت شرما کو ذاتی طور پر جانتے ہیں۔ انھیں میڈیا کے ذریعہ ہی اس کے اور اس کے قتل کے بارے میں پتہ چلا۔ انھوں نے کہا ’’لیکن اس غم کی گھڑی میں مجھے ان کے اہل خانہ سے مکمل ہمدردی ہے۔‘‘