شہریت قانون: یوپی میں مظاہرہ کے دوران مارے گئے 16 میں سے 14 کی موت گولی لگنے سے ہوئی

نئی دہلی: انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق اتر پردیش میں گزشتہ  چار دنوں میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہروں میں مارے گئے 16 لوگوں میں سے 14 کی موت گولی لگنے سے ہوئی ہے۔ ریاست کے آٹھ ضلعوں کے سینئر پولیس افسروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔ اس کے علاوہ راشد (35) کی فیروزآباد میں سر میں لگی چوٹ سے موت ہوئی جبکہ محمد ساگر (8) کی بھگڈر میں موت ہوئی۔ واضح رہے کہ وارانسی میں مظاہرہ کے دوران پولیس کے ذریعے بھیڑ کوہٹانے کے دوران ہوئے بھگڈر میں آٹھ سال کا محمد ساگر مارا گیا تھا۔

گولی لگنے کے سبب مرنے والون میں لکھنؤ میں محمد وکیل (32)، کانپور میں آفتاب عالم اور (22) محمد سیف (25)، بجنور میں انس اور (21) سلیمان (35)، سنبھل میں بلال اور (24) محمد شہروز (23)، میرٹھ میں ظہیر(33)، محسن (28)آصف اور (20) عارف (20)، فیروزآباد میں نبی جہاں (24) اور رام پورمیں فیض خان (24) کے نام شامل ہیں۔

پولیس نے کہا ہے کہ 15 لوگوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے بعدان کے اہل خانہ کو سونپ دیا گیا ہے۔

اس دوران آئی جی(لاء اینڈ آرڈر) پروین کمار کا کہنا ہے کہ زیادہ ترمعاملوں میں آٹوپسی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ مظاہرین کے ذریعے چلائی گئی گولی سےمتاثرین کی موت ہوئی ہے۔